Maktaba Wahhabi

432 - 548
حوادث کی نسبت عقول ونفوس کی طرف کرتے ہیں۔ نیز ان میں وہ بھی شامل ہیں جو اللہ کے اسما و صفات کو بے کار قرار دیتے ہیں، جیسے فرقہ جہمیہ، قرامطہ اور غالی قسم کے معتزلہ۔ شرکِ تمثیل: دوسرا شرک تمثیل ہے جو تعطیل کے مقابل ہے۔ تمثیل سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے مثل دوسرے کو بھی سمجھنا، جیسے نصاری کا یہ اعتقاد رکھنا کہ عیسی علیہ السلام اللہ یا اللہ کے بیٹے ہیں، یہود کا یہ اعتقاد رکھنا کہ عزیر علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں۔ اسی طرح مجوس کا نوروظلمت کی طرف حوادث کی نسبت کرنا، یہ شرک تمثیل ہے۔ فرقہ قدریہ کا شرک اسی شرک کا خلاصہ ہے۔ دنیا میں بڑے مشرک یہی لوگ ہیں۔ یہ کئی گروہ ہیں۔ ان میں کوئی اجزاے سماویہ کا پرستار ہے اور کوئی اجزاے ارضیہ کا پجاری ہے۔ کسی کو یہ زعم ہے کہ اس کا معبود سب خداؤں سے بڑا خدا ہے اور کوئی یہ کہتا ہے کہ ہمارا معبود منجملہ خداؤں کے ایک خدا ہے۔ جب ہم ایک کو خاص کرکے اس پر تکیہ کر لیتے ہیں تو وہ ہماری طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ کسی کا اعتقاد یہ ہے کہ ادنا معبود اعلا معبود تک پہنچا دیتا ہے اور وہ اپنے سے اعلا معبود تک یہاں تک کہ خدا تک رسائی ہو جاتی ہے، اس لیے کبھی زیادہ اور کبھی کم وسائط ہوتے ہیں، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افعال و اقوال اور ارادات کے شرک کی تمام قسموں پر سخت انکار فرمایا ہے۔ جس نے غیر اللہ پر توکل کیا وہ مشرک ہوا۔ جس نے کسی غیر کے سامنے توبہ کی، اس نے اس غیر کو اللہ کے مشابہ بنایا۔ جس نے کسی طرح کا تکبر و غرور کیا، اس نے گویا خدائی کا دعوی کیا، غرض کہ تشبہ وتشبیہ دونوں شرک ہوتے ہیں۔ کسی کو اس لیے پوجنا کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرادے گا، اللہ کے ساتھ بد گمانی کرنا ہے، ایسی بد گمانی والے شخص پر قرآن پاک میں اللہ کا غضب ولعنت آئی ہے۔ ضلالت وبدعت میں مبتلا جتنی جماعتیں ہیں، ان سب کی ضلالت کی بنیاد یہی دو چیزیں ہیں، ایک اللہ کے ساتھ بد گمانی کرنا، دوسرے اللہ کی ناقدری کرنا، مثلاً جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ نے کوئی رسول بھیجا ہے نہ کوئی کتاب اتاری ہے، بلکہ یونہی مخلوق کو پیدا کرکے آزاد چھوڑ دیا ہے تو وہ اللہ کا ناقدر داں ہے، اسی طرح جس کسی نے شریعت حقہ کے کسی ثابت شدہ امر میں انکار، شک، تردد یا حیرت کا اظہار کیا تو اس نے اللہ پاک کی کوئی قدر نہ جانی، جیسے اللہ کی قدرت عامہ کا انکار اور اس کی رحمت ومحبت اور غضب وناراضی کی نفی کرنا یا قیامت کے دن جی اٹھنے اور حشر ونشر پر یقین نہ رکھنا وغیرہ۔
Flag Counter