Maktaba Wahhabi

433 - 548
عبادت و استعانت: اللہ کی عبادت اور اس سے استعانت کے متعلق لوگوں کی چار قسمیں ہیں: 1۔جن میں افضل اور اعلا قسم کے وہ لوگ ہیں جو صرف اللہ کو پوجتے ہیں، اسی سے مدد چاہتے ہیں اور اسی سے فریاد کرتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی مراد اکیلے اللہ کی عبادت کرنا اور اس کی مدد چاہنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دعا کیا کرو: (( اَللّٰھُمَّ أَعِنِّيْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ )) [1] [میرے رب میری مدد فرما اپنے ذکر اور شکر پر اور اچھی طرح عبادت کرنے پر] 2۔دوسری قسم وہ لوگ ہیں جو اللہ کی عبادت کریں نہ اس سے مدد چاہیں۔ اگر ان میں سے کوئی اتفاقاً اللہ سے کچھ سوال کرتا ہے تو اپنا ہی مطلب اور اپنی ہی خواہش کی چیز مانگتا ہے، حالانکہ سارے زمین وآسمان والے اور اللہ کے سارے دوست ودشمن اسی کے در کے بھکاری ہیں، وہی سب کی مدد کرتا ہے۔ اللہ کا سب سے بڑا دشمن ابلیس ہے، مگر اللہ نے اس کی دعا بھی قبول کی اور اسے مہلت دی، لیکن وہ دعا رضاے الٰہی کے خلاف تھی، اس لیے اس کے قبول سے ابلیس کی شقاوت اور دھتکار کو اور زیادہ ترقی ہوئی۔ اسی طرح جو کوئی اللہ سے ایسی چیز پر مدد طلب کرے جو اس کی مرضی وطاعت کے خلاف ہو تو وہ سوال اس کے لیے وبال ہو جاتا ہے۔ کوئی آدمی قبولِ دعا پر یہ گھمنڈ نہ کرے کہ اس کی بزرگی کی وجہ سے وہ سوال قبول ہوا ہے، بلکہ بعض سوال قبول ہونے میں بندے کی ہلاکت ہوتی ہے۔ 3۔تیسری قسم عبادت بلا استعانت ہے۔ اس قسم کی عبادت والے دو قسم کے لوگ ہیں۔ ایک اہلِ قدر (فرقہ قدریہ) ہیں، جو کہتے ہیں کہ اللہ کو جو کچھ بندے کے ساتھ کرنا تھا، وہ کر چکا، اب اس کو بندے کے لیے کسی طرح کی اعانت کرنا باقی نہیں رہ گیا ہے۔ یہ لوگ اللہ سے استعانت چھوڑ کر اپنے نفس پر اعتماد کر بیٹھے ہیں، ان پر استعانت و توحید کا دروازہ بالکل بند ہو گیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے کہ تقدیر پر ایمان لانا توحید کا نظام ہے، جو اللہ پر
Flag Counter