Maktaba Wahhabi

437 - 548
[لوگوں کو یہی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، یکسو ہو کر خالص اسی کی بندگی کریں] معلوم ہوا کہ لوگ عبادت کے مامور ہیں، لیکن اس پابندی کے ساتھ کہ عبادت اخلاص، توحید اور متابعت کے طریقے پر ہو۔ جو کوئی ان دو اصلوں اخلاص و متابعت پر قائم دائم ہے، وہی ﴿إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ کا اہل ہے۔ اہلِ عبادت کی اقسام: اہلِ عبادت چار طرح کے لوگ ہیں: 1۔ایک وہ ہیں جن کے نزدیک عبادات میں افضل اور سب سے زیادہ نفع والی عبادت وہ ہے جو نفس پر زیادہ مشقت والی اور سخت دشوار ہو، کیوں کہ یہ خواہشاتِ نفس سے متعلق اشیا سے بعید تر ہوتی ہے اور یہی عبادت کی حقیقت ہے، کیونکہ عبادت کا اجر مشقت کے مطابق ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے: (( أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ أَحْمَزُھَا )) [1] [افضل عمل وہ ہے جو سخت اور مشقت ہو) لیکن یہ حدیث بے اصل ہے۔ اس قسم کے لوگ سخت مجاہد ے اور ریاضتیں کرتے اور اپنی جانوں پر ظلم وجبر سے کام لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مشقتیں برداشت کیے بغیر طبیعت کی کاہلی اور نفس کی آرام طلبی دور نہیں ہوتی ہے۔ 2۔دوسرے وہ لوگ ہیں جو تجرد، پرہیز گاری اور ترکِ دنیا کو افضل و انفع عبادات کہتے ہیں اور انھیں کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی۔ یہ لوگ دو طرح کے ہیں: 1۔ایک وہ عوام ہیں جن کا یہ گمان ہے کہ تجرد اور دنیا سے بے زاری ہی کمال کی انتہا ہے، اسی لیے وہ اس کے لیے مستعد ہو گئے ہیں۔ وہ اس کام کو علم وعبادت سے افضل جانتے ہیں اور دنیا بے زاری کو ہر عبادت کی غایت اور طاعت کی اساس سمجھتے ہیں۔ 2۔دوسرے وہ خواص ہیں جنھوں نے اس زہد وتجرد کو مقصود لغیرہ قرار دیا ہے۔ اس زہد سے ان کا مقصود قلب کا اللہ تعالیٰ کی طرف مرکوز اور اس کی محبت میں مستغرق ہونا، اس کی طرف رجوع اور اس پر توکل کرکے مرضیاتِ الٰہی میں برابر مشغول رہنا ہے۔ ان کے نزدیک افضل عبادات یہی
Flag Counter