Maktaba Wahhabi

441 - 548
11۔کسی مسلمان بھائی کے بیمار ہونے پر اس کی عیادت کرنا اور اس کے مرنے پر جنازے کے ساتھ جانا افضل اور خلوت و جمعیت پر مقدم ہے۔ 12۔بلاؤں اور آفتوں کے نزول اور لوگوں کے ہاتھوں سے تکلیف پانے کے وقت افضل یہ ہے کہ صبر وتحمل سے کام لے اور لوگوں میں ملا جلا رہے جو مومن لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے، وہ اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر نہیں کرتا۔ الغرض خیر و بھلائی میں لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنا علاحدہ رہنے سے افضل ہے اور شر میں لوگوں سے الگ رہنا ان کے ساتھ مل جل کر رہنے سے بہتر ہے۔ جب یہ بات معلوم ہو کہ لوگوں سے مخالطت کی صورت میں لوگ اس کو ذلیل وحقیر کریں گے تو ان سے ملنا جلنا علاحدہ رہنے سے بہتر ہے۔ اس قسم کے لوگ اہلِ تعبد مطلق ہوتے ہیں اور پہلی قسموں کے لوگ اہلِ تعبد مقید کہلاتے ہیں۔ ان میں سے جب کوئی اپنے طریقۂ عمل اور نوعِ عبادت کو چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنی عبادت میں ناقص ونازل ہو گیا ہے۔ ایسا شخص ایک خاص طریقے کا پابند ہوتا ہے۔ اگر وہ اس طرز پر عبادت نہیں کر سکا تو دوسری عبادت اور عملِ خیر میں حصہ نہیں لیتا، اس کے خلاف صاحبِ عبادت مطلق کو کسی معین عبادت سے غرض نہیں ہوتی کہ وہ ضرور دوسری عبادت کے مقابلے میں اسی کو اختیار کرے، بلکہ اس کی غرض مرضیاتِ الٰہی کی جستجو اور ان پر عمل کرنے سے ہوتی ہے، چنانچہ جب تم علما کو دیکھو گے تو وہ بھی ان کے ساتھ ہی ہوگا، جب کہیں ذکر کرنے والوں اور صدقہ وخیرات کرنے والوں کو دیکھو گے تو ان میں اس کو بھی پاؤ گے، اسی طرح جب ان لوگوں کو دیکھو گے جو اپنے دل کو اللہ کی یاد میں مستغرق رکھتے ہیں تو یہ شخص بھی ان میں موجود رہے گا، غرض کہ ایسا جامع شخص جو اللہ کی جانب رخ کرکے چلتا ہے، ہر راستے میں اس کی غذا یہی ہوتی ہے۔ مثالی راہ: اس جگہ حدیثِ ابو بکر رضی اللہ عنہ کو سامنے رکھنا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے یہ فرمایا: آج کے دن تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج تم میں سے کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter