Maktaba Wahhabi

443 - 548
اس طریقے والے صدیقین میں شمار ہوتے ہیں۔ عبادت کی حکمت و منفعت کے لحاظ سے لوگوں کی اقسام: عبادت کی حکمت ومنفعت اور مقصد کو سمجھنے کے لحاظ سے لوگوں کی چار قسمیں ہیں: قسم اوّل: ایک وہ لوگ ہیں جو حکمتوں اور علتوں کا انکار کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک عبادت کا حکم صرف اللہ کی مشیت اور محض اس کا ارادہ ہے، اس میں کوئی غرض وغایت پوشیدہ نہیں ہے۔ یہ لوگ عبادت کو محض حکم کی بجا آوری کے لیے ادا کرتے ہیں، اس کو معاش ومعاد کی سعادت یا نجات کا سبب نہیں جانتے اور کہتے ہیں کہ عبادت کرنا محض اللہ کے حکم اور اس کی مشیت کی وجہ سے ہے، جیسا کہ مخلوق کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کی آفرینش کسی غرض وغایت اور علت کے لیے ہے نہ اس میں کوئی حکمت ہے جس کے لیے یہ کام کیا گیا ہے اور مخلوقات میں ایسے اسباب بھی نہیں ہیں جو مسببات کے مقتضی ہوں۔ ان کے نزدیک آگ میں احراق کی سببیت اورپانی میں اغراق وتبرید کی قوت نہیں ہے، یہاں تک کہ خلق وامر کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور نہ حقیقت میں مامور و ممنوع کے درمیان کوئی تفاوت ہے، لیکن مشیتِ الٰہی کا مقتضا اسی طرح پر ہے کہ کسی بات کا حکم کیا جائے اور کسی بات سے منع کیا جائے۔ مامور میں کوئی صفت ہے جو اس کے حسن کی مقتضی ہے اور نہ منع کیے گئے کام میں کوئی صفت ہے جو اس کی خرابی کا سبب ہے۔ اس اصل کی بہت سی فروع ولوازم ہیں۔ اس قسم کے اکثر لوگوں کو عبادت کی حلاوت و لذت ملتی ہے نہ وہ اس سے کچھ آرام و سکون حاصل کر پاتے ہیں۔ اسی لیے انھوں نے نماز، روزے، زکات، حج اور توحید واخلاص وغیرہ کا نام تکلیف (بوجھ ڈالنا) رکھا ہے، حالانکہ اگر کوئی شخص کسی بادشاہ کی محبت کا دعوی کرے اور جو حکم وہ بادشاہ اس کو دے تو اس حکم کا نام وہ تکلیف رکھے تو ہرگز وہ اس بادشاہ کا محب نہیں سمجھا جائے گا۔ یہ نظریہ سب سے پہلے جعد بن درہم نے پیش کیا تھا۔ قسم دوم: یہ وہ لوگ ہیں جو ’’ قدریہ‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ لوگ عبادت کی حکمت وعلت ثابت کرتے ہیں، لیکن رب العالمین سے اس کا کوئی تعلق نہیں بتاتے، بلکہ اس کا اصل مرجع مخلوق کی مصلحت ومنفعت کو ٹھہراتے ہیں۔ ان کے نزدیک عبادات کی مشروعیت حصولِ قیمت کے طور پر ہے جو بندوں کو اجر ونعمت
Flag Counter