Maktaba Wahhabi

46 - 548
دوسری فصل شرک فی العلم کی خرابی کا تذکرہ غیب کی کنجیاں صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ اِلَّا ھُوَ﴾ [الأنعام: ۵۹] [اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں، انھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا] غیب کی بات کا جاننا اللہ ہی کی شان ہے، اس نے کسی نبی، ولی، جن، فرشتے، پیر، شہید، امام، امام زادہ، بھوت اور پری کو یہ طاقت نہیں بخشی ہے کہ وہ جب چاہے غیب کی باتیں جان لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کئی دفعہ یہ اتفاق ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات دریافت کرنا اور جاننا چاہی مگر معلوم نہ ہوئی اور جب اللہ نے چاہا ایک آن میں بتا دی۔ منافقوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دن تک اس مسئلے کی تحقیقات کیں، مگر کچھ معلوم نہ ہوا۔ جب اللہ نے چاہا تو بتا دیا کہ منافق جھوٹے ہیں اور عائشہ رضی اللہ عنہا پاک دامن ہے۔ غیب دانی کا ڈھونگ رچانے والا جھوٹا اور خدائی کا دعویدار ہے: اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ وہ جب چاہے غیب کی باتیں معلوم کر لے تو جان لو کہ وہ انتہائی جھوٹا اور خدائی کا دعویدار ہے اور جو کوئی کسی نبی، ولی، جن، فرشتے، پیر، شہید، نجومی، رمال، جفار اور فال نکالنے والے کو یا برہمن شکونی یا بھوت پری کو غیب دان جانے تو وہ مشرک ہے اور مذکورہ بالا آیت کا منکر۔ ایسے لوگوں کی اٹکل کبھی درست اور اکثر غلط ہوتی ہے اور یہی حال استخارہ، کشف اور قرآن کی فال کا ہے۔ ہاں پیغمبروں کے پاس آنے والی وحی میں کبھی غلطی نہیں ہوتی، اس لیے کہ وہ اللہ کے اختیار میں ہے، اللہ جب چاہے وحی نازل کر کے انھیں آگاہ کرے۔ اس میں پیغمبروں کی خواہش نہیں چلتی۔
Flag Counter