Maktaba Wahhabi

47 - 548
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ﴾ [النمل: ۶۵] [کہہ دے اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے غیب نہیں جانتا اور وہ شعور نہیںرکھتے کہ کب اٹھائے جائیں گے] اس آیت کے عموم میں سارے فرشتے، آدمی، جن اور ہر چیز داخل ہے۔ اسی طرح ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌم بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ [لقمان: ۳۴] [بے شک اللہ، اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے] اگرچہ حکیم اور طبیب لوگوں نے ان سب چیزوں کے اسباب تحریر کیے ہیں، مگر صورت حال یہ ہے کہ جب کوئی اپنا حال نہیں جانتا کہ وہ کل کو کیا کرے گا تو وہ اور کسی کا حال کیوں کر جان سکتا ہے؟ اب جو لوگ کشف کا دعویٰ کرتے ہیں یا استخارے کا عمل سکھاتے ہیں یا تقویم اور پترا نکالتے ہیں یا رمل کا قرعہ پھینکتے ہیں یا فالنامہ لیے پھرتے ہیں؛ یہ سب جھوٹے، مکار، دغاباز اور فریبی ہیں۔ ان کے پاس جانے والے مشرک بڑے احمق اور بے وقوف ہیں کہ اللہ جیسے قادر و علیم کو چھوڑ کر ایسوں کے پاس جاتے اور انھیں پکارتے ہیں جو کوئی قدرت رکھتے ہیں نہ ان کی پکار ہی سنتے ہیں۔ سماعِ موتی اور سید الانبیاء سے متعلق غیب دانی کی نفی: وہ احادیث جن میں سماعِ موتی کا بیان ہے، وہ اپنے جائے وقوع پر ہی محدود و مقصور ہیں اور
Flag Counter