Maktaba Wahhabi

475 - 548
چھٹا باب انواعِ شرک کا بیان ستارہ پرستی: 1۔زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: (( مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوئِ کَذَا وَکَذَا، فَذٰلِکَ کَافِرٌ بِيْ، وَمُؤْمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ )) (رواہ الشیخان) [1] [جس نے یہ کہا کہ ہم پر فلاں فلاں نچھتر (ستارے) سے بارش ہوئی تو وہ میرا منکر ہوا اور تاروں پر ایمان لایا] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو کوئی عالم کے کاروبار کو ستاروں کی تاثیر سے سمجھتا ہے تو اللہ اس کو اپنے منکروں میں جانتا ہے اور کواکب پرستوں میں شمار کرتا ہے۔ اس کے برعکس جو کوئی اس کاروبار کا کارخانہ اللہ کی طرف سمجھتا ہے تو اللہ بھی اس کو اپنے مقبول بندوں میں شامل کر لیتا ہے اور اسے ستارہ پرستوں سے نکال لیتا ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نیک اور بد گھڑی کا ماننا، اچھی بری تاریخ اور دن کا پوچھنا اور نجومی کے کہنے پر یقین کرنا شرک کی باتیں ہیں، کیونکہ یہ سب نجوم سے تعلق رکھتی ہیں اور نجوم کا ماننا ستارہ پرستوں کا کام ہے۔ ’’نوئ‘‘ چاند کی منزل کو کہتے ہیں۔ چاند کی اٹھائیس منزلیں ہیں۔ چاند ہر رات ان میں سے ایک منزل میں جاتا ہے۔ عرب کا یہ اعتقاد تھا کہ پانی کا برسنا اسی چاند کی چال ڈھال سے ہوتا ہے، جب مشرق سے ایک ستارہ نکلتا ہے اور مغرب میں دوسرا تارہ ڈوب جاتا ہے تو پانی برستا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَکُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ﴾ [الواقعۃ: ۸۲] [اور تم اپنا شکریہ اس طرح ادا کرتے ہو کہ جھٹلاتے ہو] اس کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
Flag Counter