Maktaba Wahhabi

48 - 548
ان کے برعکس اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾ [الفاطر: ۲۲] [اور تو ہر گز اسے سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہے] نیز اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا ہے: ﴿ قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۸۸] [کہہ دے میں اپنی جان کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بھلائیوں میں سے بہت زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں نہیں ہوں مگر ایک ڈرانے والا خوشخبری دینے والا ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں] ہمارے پیغمبر تمام انبیا اور اولیا کے سردار ہیں، جب ان کا یہ حال ہے تو کسی اور کی کیا ہستی ہے کہ وہ نفع پہنچانے والا نقصان پہنچانے والا، علم غیب جاننے والا اور ضرر کو دور کرنے والا ہو سکے؟ انبیا کی بڑائی کا راز: مذکورہ بالا بیان سے معلوم ہوا کہ انبیا کی بڑائی یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی راہ بتاتے اور صراط مستقیم پر چلاتے ہیں۔ وہ برے اور بھلے کاموں سے واقف ہیں، لہٰذا وہ لوگوں کو اس سے آگاہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی دعوت میں تاثیر پیدا کرتا ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بہت سے لوگ راہِ راست پر آ جاتے ہیں۔ انبیا کی بڑائی اس میں نہیں ہے کہ ان کو کائنات میں کچھ تصرف کرنے کی قدرت و طاقت دی گئی ہو کہ جس کو چاہیں مار ڈالیں یا اولاد دیں یا مشکل دور کر دیں یا عمر بڑھا دیں یا مرادیں پوری کریں یا فتح و شکست دیں یا غنی و فقیر کر دیں یا کسی کو بادشاہ یا امیر وزیر بنا دیں یا کسی سے سلطنت یا امارت چھین لیں، بلکہ ان باتوں میں چھوٹے بڑے تمام بندے برابر ہیں اور عاجز و بے اختیار۔ اسی طرح انبیا کی بڑائی ان کی غیب دانی سے بھی نہیں ہے کہ جب چاہیں کسی کا حال جان
Flag Counter