Maktaba Wahhabi

483 - 548
سعد بن مالک کی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہ ہامہ ہے نہ عدوی نہ طیرہ۔‘‘[1] ’’یہ کلام نفی اور نہی دونوں معنی پر محمول ہو سکتا ہے۔ ہامہ ایک قسم کا پرندہ ہے جسے الو کہتے ہیں۔ جاہلیت میںاس سے بدشگونی لیتے تھے۔ عدوی کہتے ہیں ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا۔ طیرہ کا معنی ہے: پرندوں سے شگون لینا۔ مطلب یہ کہ ان چیزوں میں خیر ونحوست کی کوئی خاصیت نہیں ہے، اس لیے ان سے شگون اور فال نہ لیا کرو۔ حکایت: ’’عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہم عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک پرندہ آواز کرتا ہوا گزرا۔ ایک شخص نے کہا: ’’خیر خیر‘‘ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: خیر ہے نہ شر۔ طاؤس ایک دوست کے ساتھ سفر کے لیے نکلے تو ایک کوا بولا، ان کے ساتھی نے کہا: خیر ہو۔ طاؤس نے کہا: اس کے پاس کیا خیر ہے؟ تم جاؤ! میرے ساتھ نہ چلو۔‘‘[2] طیرہ کہاں ہو سکتی ہے؟ سعد بن مالک رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر طیرہ (بدشگونی) ہوتی تو گھر، گھوڑے اور عورت میں ہوتی۔‘‘ (رواہ أبو داود) [3] یہ فرمان فرض محال کے طور پر ہے، اثبات کے لیے نہیں۔ بعض لوگوں نے اس حدیث کو ظاہر پر حمل کرکے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ گھوڑے کی بدشگونی یہ ہے کہ اس پر اللہ کے راستے میں جہاد نہ کیا جائے یا گھوڑا منہ زور اور گراں قیمت ہو۔ گھر کی نحوست یہ ہے کہ گھر تنگ ہو یا ہمسائے برے ہوں اور عورت کی نحوست یہ ہے کہ بچہ نہ جنے، زبان دراز اور شکی مزاج ہو۔ غرض کہ ان تینوں میں شوم ونحوست مراد نہیں ہے جس پر وعید بیان کی گئی ہے، جیسا کہ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ یہود کو ہلاک کرے، جو کہتے ہیں کہ نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے۔‘‘ [4] دوسری حدیث میں ہے کہ اہلِ جاہلیت ان تینوں چیزوں سے فالِ بدلیتے تھے۔[5]
Flag Counter