Maktaba Wahhabi

488 - 548
ہرگز اس کو بول کر اپنا منہ اور زبان ناپاک نہ کریں۔ اللہ کی شان تمام شانوں سے عظیم اور اس کی ذات تمام اغنیا سے زیادہ غنی ہے۔ وہ تمام بادشاہوں کا سب سے بڑا بادشاہ ہے، اس کے سوا کوئی شہنشاہ ہے اور نہ حاکم و مالک۔ وہ جس طرح ایک ذرہ نیکی پر قصور معاف کر دیتا ہے، اسی طرح ذرا سی بات پر سخت گرفت کر لیتا ہے۔ نکتہ گیری اور نکتہ نوازی اس کا کام اور غفار و قہار اس کا نام ہے۔ شانِ الٰہی میں استہزا: اگر کوئی اللہ کی شان میں اپنی بے تکی باتوں سے متعلق یہ کہے کہ ان الفاظ سے میری مراد کچھ اور ہے، ظاہری معنی مقصود نہیں تو یہ بھی اس کی خطاے فاحش ہے۔ کیا پہیلی اور چیستاں بولنے کے لیے یہی جگہ تھی ؟ اسے اور کوئی جگہ نہیں ملی ؟ ہنسی، ٹھٹھا اور دل لگی برابر والے سے یا اپنے سے کم رتبے والے سے کیا کرتے ہیں نہ کہ ماں باپ، بادشاہ اور امیر و حاکم سے، پھر اللہ کا رتبہ سب سے بڑا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلِلّٰہِ الْمَثَلُ الأَعْلٰی﴾ [اور اللہ کی شان سب سے اونچی ہے] شفاعت: البتہ دنیوی امور میں مخلوق سے سفارش کرانا، جس پر اسے قدرت حاصل ہو، جائز ہے۔ اس پر تمام امت کا اتفاق ہے۔ احادیث متواترہ سے یہ بات ثابت ہے کہ ہمارے رسول مقبولصلی اللہ علیہ وسلم شافع ومشفع ہوں گے۔ قیامت کے دن خلائق کی شفاعت کریں گے، لوگ ان سے طالبِ شفاعت ہوں گے۔ یہ شفاعت اس لیے ہوگی کہ گناہ گاروں کے گناہ معاف ہوں اور فرماں برداروں کو ثواب زیادہ ملے۔ اس شفاعت کا انکار کسی نے نہیں کیا ہے۔ جو اس کی نفی کرے تو وہ یا جاہل بے علم ہے یا احادیثِ متواترہ کا منکر ہے، لیکن اتنی بات ہے کہ یہ شفاعت خود بہ خود نہ ہوگی، بلکہ اللہ کی اجازت وحکم سے ہوگی، قرآن وحدیث میں ایسا ہی آیا ہے اور اس کا منکر قرآن و حدیث کا منکر ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ان لوگوں کے لیے نہ ہوگی جنھوں نے اعتقادی یا عملی طور پر کسی طرح کا شرکِ اکبر یا اصغر اور شرکِ جلی یا خفی کیا ہے، کیونکہ نص قرآن نے شرک کو تمام کبائر و صغائر اور ہر قسم کے گناہوں سے مستثنا کر دیا ہے۔ یہ شفاعت خاص ان لوگوں کے لیے ہوگی جن کی زندگی وموت خالص توحید پر ہوئی اور صحیح ایمان پر ان کا خاتمہ ہوا۔ رہا قبر پرستوں، پیر پرستوں اور غیر اللہ پرستوں کا یہ خیال کہ ان کے پیر ومرشد شفاعت کرکے انھیں بخشوا دیں گے تو یہ محض خیال
Flag Counter