Maktaba Wahhabi

49 - 548
لیں، اس میں بھی سب بڑے چھوٹے برابر ہیں۔ ہاں وحی اور الہام کی تو بات ہی نرالی ہے، مگر وہ ان کے اختیار میں نہیں ہے۔ کسی نبی اور ولی کی غیب دانی کا عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے: کوئی شخص کسی نبی، ولی، امام اور شہید کے متعلق ہرگز یہ عقیدہ نہ رکھے کہ وہ غیب دان ہے اور نہ ان کی مدح سرائی میں شاعروں جیسا ناجائز مبالغہ کرے، بلکہ خود جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق یہ عقیدہ نہ رکھے کہ وہ غیب جانتے تھے۔ ربیع بنت معوذ[1] اور عائشہ[2] رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں اس کا صاف انکار موجود ہے۔ بلکہ ام العلاء رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں فرمایا: (( وَاللّٰہِ لَا أَدْرِيْ وَأَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِکُمْ؟ ))(رواہ البخاري) [3] [اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتا کہ میرے اور تمھارے ساتھ کیا کیا جائے گا؟] مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے دنیا میں یا آخرت میں جو کچھ معاملہ کرے گا، اس کی حقیقت کسی نبی اور کسی ولی کو خود اپنے حال کے متعلق یا کسی دوسرے کے حال کے متعلق معلوم نہیں ہے۔ رہی وحی اور الہام کے ذریعے بتائی ہوئی بات تو وہ مجمل ہوتی ہے اور اس سے زیادہ معلوم کر لینا ان کے اختیار سے باہر ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter