Maktaba Wahhabi

493 - 548
اس باب میں میرے نزدیک صحیح ترین قول یہ ہے کہ اس توسل کو خاص حالت ووقت پر محدود رکھیں، اس میں قیاس سے کام نہ لیں، کیونکہ شرک کے چور دروازے بہت باریک ہیں۔ سلف کو اس توسل کے جواز کا علم رہا بھی ہو تو بالعموم وہ اس کو ہر وقت عمل میں نہیں لاتے تھے۔ سب سے بہتر توسل یہ ہے کہ کثرت سے درود شریف پڑھا کریں، اس سے دین ودنیا کی سب مہمات ومشکلات آسان ہو جائیں گی اور کسی طرح کا دھوکا نہ رہے گا، جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے: (( إِذاً تُکْفٰی ھَمُّکَ وَیُغْفَرُ ذَنْبُکَ )) [1] [اس وقت درود شریف تمھارے غم و فکر میں کفایت کرے گا اور تمھارا گناہ بخش دیا جائے گا] بعض اہلِ تجربہ نے کہا ہے: ’’بھا وجدنا ما وجدنا‘‘ (ہمیں جو کچھ ملا ہے اسی درود شریف کی برکت سے ملا ہے) و اللّٰہ أعلم۔ شرک في التسمیۃ: ایسے نام رکھنا جو غیر اللہ کی طرف منسوب ہوں یا بڑائی کو مستلزم ہوں، شرک ہے۔ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بہت ہی قبیح اور برا نام ’’ملک الأملاک‘‘ (شاہنشاہ) ہے۔ [2] مسلم شریف میں (( أَغْیَظُ أَسْمَائٍ: مَلِکُ الْأَمْلَاکِ ))[ناموں میں سب سے زیادہ لائق غضب نام شاہنشاہ ہے] کا لفظ آیا ہے۔ [3] دوسری روایت میں (( أَخْنَعُ وَأَخْبَثُ))کا لفظ وارد ہواہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص جس کا نام شاہِ شاہان ہے، اللہ کے نزدیک سب مخلوق سے زیادہ مبغوض، حقیر، خبیث اور قبیح ہے۔ اسی حکم میں ہر وہ لقب اور نام داخل ہے جس میں یہ معنی پایا جاتا ہو، جیسے ہندی میں مہاراج، فارسی میں صاحبِ عالم، شاہ جہاں، شاہ عالم، جہانگیر، عالم گیر، رفیع الشان، رفیع الدرجات وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند مرد وزن کے نام جو اس سے کم تر درجے میں تھے، بدل دیے تھے، چنانچہ ایک صحابیہ جن کا نام ’’برہ‘‘ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بدل کر ’’زینب‘‘ نام رکھ دیا اور فرمایا : (( وَلَا تُزَکُّوْا أَنْفُسَکُمْ )) [4] [اپنی پاکیزگی مت جتلاؤ]
Flag Counter