Maktaba Wahhabi

498 - 548
ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے، لیکن افسوس لوگوں نے اس باب میں یہاں تک غفلت اور بے پروائی اختیار کی ہے کہ دین و دنیا کے ہر معظم اور بڑے شخص کی قسم کھاتے رہتے ہیں۔ جدھر دیکھو کوئی کسی پیر فقیر کی، کوئی کسی امیر و وزیر کی، کوئی کسی کے سر اور جان کی قسم کھا رہا ہے، حالانکہ یہ واضح شرک ہے۔ شعرا کا حال یہ ہے کہ وہ گل و بلبل، بہار و چمن، اعضاے محبوب، لباسِ محبوب اور مکتوبِ محبوب وغیرہ اشیا کی قسم کھاتے ہیں۔ یہ قسم لغو یمین میں شمار ہوتی ہے، اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے، اس لیے کہ اس سے مقصود کلام کی تحسین ہے، مخلوق کی تعظیم نہیں۔ پھر بھی لغو یمین سے بچنا احتیاط ہے۔ ارشادِ نبوی ہے: (( مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہِ ))(انسان کے اسلام کی ایک خوبی لا یعنی باتوں کو چھوڑ دینا ہے) ایسے الفاظ وعبارات کا استعمال کرنا جن میں شرک کا شائبہ ہو، غیر مشروع ہے۔ اگر اس طرح کی قسموں سے دوسرے کی تعظیم کی نیت ہو تو اس کے واضح شرک ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ غیر اللہ کی نذر: اللہ کی رضا کے لیے کسی عبادت یا مشروع کام کی نذر ماننا درست ہے اور اس کو پوری کرنا واجب ہے، لیکن جو نذر اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ہو یا ایسا کام کرنے کے لیے ہو جو اللہ کی نافرمانی والا ہو تو اس کو ہرگز پورا نہ کریں۔ ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِيْ مَعَصِیَۃِ اللّٰہِ ))(رواہ أبو داود) [1] [اللہ کی معصیت کے بارے میں کسی نذر کو پورا نہیں کرنا] اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کسی کی نذر نیاز نہیں کرنی ہے۔ اگر کسی نے جہالت سے کسی کی نذر مانی ہے تو اس کو پورا نہ کرے، کیونکہ اول تو وہ نذر ہی معصیت ہے، پھر اس پر اصرار کرنا ایک دوسری معصیت ہے۔ اسی طرح جس جگہ اللہ کے سوا کوئی معبود ہو، یا مشرکین کی عید یا کوئی میلہ ہوتا ہو، یا غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کیا جاتا ہو؛ وہاں پر جاکر ذبح کرنا یا نذر پورا کرنا منع ہے، کیونکہ اہلِ کفر کی مشابہت کے مقام سے بچنا واجب ہے، چاہے ایسی جگہ جانے والے کی نیت اچھی ہو یا بری، یا وہ کام
Flag Counter