Maktaba Wahhabi

50 - 548
تیسری فصل اشراک فی التصرف کی خرابی کا تذکرہ اللہ ہی نفع و نقصان کا مالک ہے: اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب فرما کر ارشاد فرمایا: ﴿ قُلْ اِِنِّیْ لاَ اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلاَ رَشَدًا * قُلْ اِِنِّیْ لَنْ یُّجِیْرَنِیْ مِنَ اللّٰہِ اَحَدٌ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا﴾ [الجن: ۲۱۔۲۲] [کہہ دے بلا شبہہ میں تمھارے لیے نہ کوئی نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔ کہہ دے یقینا میں، مجھے اللہ سے کوئی بھی کبھی پناہ نہیں دے گا اور میں اس کے سوا کبھی پناہ کی کوئی جگہ نہیں پاؤں گا] مطلب یہ ہے کہ تم اس گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حد سے تجاوز نہ کرنا کہ ہمارا پایہ مضبوط ہے، ہمارا وکیل زبردست ہے اور ہمارا سفارشی بڑا محبوب ہے، لہٰذا ہم جو چاہیں کریں، وہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے عتاب و عذاب سے بچالے گا، کیونکہ یہ بات سراسر غلط ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی سے یہ بات کہلواتے ہیں کہ اے نبی کہہ! میں اللہ کے سوا کہیں بچاؤ نہیں پاتا، دوسرے کو کیا بچا سکوں گا؟ غیروں کو مدد کے لیے پکارنا سراسر گمراہی ہے: اب تک کے بیان سے معلوم ہو اکہ پیروں، شہیدوں اور ولیوں کی حمایت پر بھروسا کر کے اللہ تعالیٰ کو بھول جانا اور اس کے احکام کی تعظیم نہ کرنا محض گمراہی ہے۔ سب پیروں کے پیر ہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ دن رات اللہ سے ڈرتے تھے اور اس کی رحمت کے سوا اپنا بچاؤ نہیں سمجھتے تھے، پھر اور کسی کا ذکر کیا ہے؟ پھر بھی اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو پکارنا، جو نفع پہنچا سکیں نہ نقصان، نری بے انصافی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter