Maktaba Wahhabi

504 - 548
پری، کوئی سیاہ پری، کوئی سبز پری، کوئی سیتلا، مسانی اور کالی کے خیالی ناموں میں سر دھنتا ہے، جب کہ وہاں حقیقت میں کوئی عورت ہے نہ مرد، یہ سب محض ان کا خیال باطل اور ہوائی تصور اور شیطان وخناس کا وسوسہ ہے۔ یہ جو کبھی سر پر چڑھ کر بولتا ہے اور کبھی کوئی کرشمہ دکھاتا ہے، وہ شیطان ہے۔ ان مشرکوں کی ساری نذر نیاز اسی کو پہنچتی ہے۔ یہ اپنے خیال میں عورتوں کو دیتے ہیں، مگر حقیقت میں اس کو شیطان لیتا ہے، ان کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے، دین کا نہ دنیا کا، کیونکہ شیطان اللہ پاک کی درگاہ سے راندہ ہوا ہے، اس سے دین کا کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟ بھلا انسان کا دشمن کب اس کا بھلا چاہے گا ؟ وہ تو اللہ کے رو برو کہہ چکا ہے کہ تیرے بہت سے بندوں کو اپنا بندہ بناؤں گا اور ان کو گمراہ کروں گا کہ وہ اپنے خیالات کو مانیں گے اور جانور میرے نام پر ٹھہرائیں گے، ان پر میری نیاز کا نشان کریں گے، جیسے جانور کا کان چیرنا یا کاٹنا یا اس کے گلے میں ناڑا ڈالنا، ماتھے پر منہدی لگانا، منہ پر سہرا باندھنا، منہ کے اندر پیسا رکھنا، غرض کہ کسی جانور پر اس بات کا نشان کر دینا کہ یہ فلاں کی نیاز ہے، وہ سب اس میں داخل ہے۔ شیطان نے یہ بھی کہا ہے کہ میں لوگوں کو سکھاؤں گا کہ اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلیں تو اللہ نے ہر آدمی کی جیسی صورت بنا دی ہے، اس کو بدل ڈالیں گے۔ کوئی کسی کے نام کی چوٹی رکھے گا، کوئی کسی کے نام پر ناک کان چھیدے گا، کوئی ڈاڑھی منڈوا کر یا چڑھا کر یا ڈھاٹا باندھ کر خوبصورتی دکھائے گا۔ یہ سب اللہ ورسول کے خلاف شیطان کے وسوسے ہیں۔ شیطان انسان کو جھوٹے وعدے دے کر ور غلاتا ہے، دور دور کی آرزوئیں جتاتا ہے کہ اتنے روپے ہوں تو ایسا باغ بنے، اتنا مال ہو تو ایسا محل تیار ہو، یہ تمنا تو ہاتھ نہیں آتی، البتہ بندہ پریشان ہوکر اللہ کی راہ بھول جاتا ہے، ان کی طرف دوڑنے لگتا ہے اور ہوتا وہی ہے جو اللہ نے تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ کسی کے ماننے نہ ماننے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اس کی دغابازی کا انجام یہی ہے کہ اللہ سے پھر کر شرک، کفر اور بدعت میں گرفتار ہو جاتا ہے، اصل دوزخی بن جاتا ہے اور شیطان کے جال میں ایسا پھنس جاتا ہے کہ کسی طرح چھڑائے چھوٹ نہیں سکتا۔ إنا اللّٰہ ۔۔۔! لفظ ’’عبد‘‘ اور ’’أَمَۃ‘‘ کا اطلاق
Flag Counter