Maktaba Wahhabi

512 - 548
شرکِ اصغر پر استدلال کرنا بھی صحیح ہے، کیونکہ یہ آیت شرک کے ہر مسمیٰ کو شامل ہے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک بیمار کو دیکھا کہ اس کے بازو پر دھاگا بندھا ہے۔ کہا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: اس پر میرے لیے منتر پھونکا گیا ہے۔ کہا: اگر تو یہ دھاگا باندھے ہوئے مرجائے گا تو میں تیری نمازِ جنازہ نہیں پڑھوں گا۔[1] الغرض سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دفعِ مرض کے لیے بدن پر تعویذ، گنڈے اور دھاگے باندھنے کو شرک قرار دیا تھا، اسی لیے اہلِ علم نے کہا ہے کہ تعویذ، گنڈے، دھاگے، مالے اور اس قسم کی چیزیں جنھیں جہلا لٹکایا اور پہنا کرتے ہیں؛ یہ سب شرک کی انواع ہیں۔ ان کا قول وفعل سے ازالہ و انکار کرنا واجب ہے، اگرچہ کرنے والے اجازت نہ دیں۔ یہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کمالِ توحید، اخلاص تفرید اور ان کے منافی شرک کی انواع کی وضاحت کے لیے کافی ہیں۔ شیطان لعین جو آدم علیہ السلام کے وقت سے سارے بنی آدم کا جانی دشمن ہے، اسی تاک میں لگا رہتا ہے کہ جس طرح ہو سکے، ان کو توحید سے بہکا کر دامِ شرک میں گرفتار کرے، کیونکہ اسے یہ بات معلوم ہے کہ توحید کے موجود ہوتے ہوئے صغائر وکبائر قیامت کے دن شروع یا آخر میں بخش دیے جائیں گے، البتہ شرک، خواہ اکبر ہو یا اصغر، ہر گز معاف نہ ہوگا، اس لیے شیطان ہر حیلے اور مکر و فریب سے مسلمان کو ہر ایسے کام میں پھنساتا ہے جس میں شرک مخفی ہوتا ہے، پھر جس موحد پر شرک کا داؤ نہیں چلتا تو اس کو ایجادِ بدعات کی طرف مائل کر دیتا ہے اور وہ اس بدعت کو حسنہ سمجھ کر ساری عمر تائب نہیں ہوتا، جب کہ دوسرے گناہ سے تائب بھی ہو جاتا ہے، حالانکہ ہم جس پر ایمان لائے ہیں، اس نے ہر بدعت کو گمراہی اور ہر گمراہی کو کسی نوع کی تخصیص کے بغیر علی الاطلاق جہنم کا سبب قرار دیا ہے، اب جس کا جی چاہے وہ مومن بنا رہے اور جس کا جی چاہے وہ انکارکرے۔ تعویذ: بعض اہلِ علم نے ازالہ مرض کے لیے ایسے تعویذ اور گنڈے باندھنا جائز قرار دیا ہے جو کسی آیت یا حدیث سے ماخوذ ہے، لیکن بہتر بلکہ ضروری یہ ہے کہ تعلیق (لٹکانے، باندھنے) سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ صدر اول میں ہر قسم کے امراض وآفات موجود تھے لیکن وہ لوگ کتاب وسنت سے حصولِ شفا کا
Flag Counter