Maktaba Wahhabi

516 - 548
نے مجھ سے فرمایا: ’’اے رویفع! شاید تیری زندگی دراز ہو، تم لوگوں کو خبر کر دینا کہ جس نے ڈاڑھی باندھی یا تانت پہنی یا گوبر یا ہڈی سے استنجا کیا تو بیشک محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں۔‘‘[1] یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے، کیونکہ رویفع ۵۳ھ تک زندہ رہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ڈاڑھی لپیٹنے کی دو صورتیں ہیں جو ممنوع ہیں۔ ایک یہ کہ کچھ لوگ جنگ میں از راہِ تکبر وغرور عجمیوں کی طرح ڈاڑھی باندھ کر لڑتے تھے، ڈاڑھی کو بٹتے اور گرہ لگاتے تھے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ بالوں کو لہریا دار اور گھنگھریالے بناتے، یہ بھی جاہلیت کا ایک طریقہ تھا۔ ابو زرعہ نے کہا ہے کہ ڈاڑھی کو نماز میں سمیٹنا اور باندھنا مراد ہے۔ [2] لیکن اس تخصیص کی کوئی وجہ نہیں ہے، یہ اور بات ہے کہ یہ حرکت بے برکت نماز کے اندر اور بھی زیادہ بدتر ہے۔ حدیث میں تقلیدِ وتر سے جو ممانعت آئی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ چوپایوں کے گلے میں تانت اور چھلا لٹکانا، تاکہ ان کو نظر نہ لگے، اس سے بھی منع کیا گیا ہے، اس لیے کہ یہ ایک طرح کا شرک خفی ہے۔ سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جس نے کسی انسان کا تعویذ گنڈا کاٹ دیا، اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ [3] اہلِ علم کے نزدیک سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا یہ اثر مرفوع حدیث کے حکم میں ہے، کیونکہ ایسی بات کوئی شخص اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتا ہے۔ یہ حدیث مرسل ہے۔ بت پرستی: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی* وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی﴾ [النجم: ۱۹،۲۰] [بھلا بتاؤ لات وعزی کو اور تیسرے پچھلے منات کو] یہ آیتِ شریفہ اس بات کی دلیل ہے کہ حجر و شجر سے تبرک حاصل کرنا شرک ہے۔ یہ تینوں جاہلیت کے بتوں کے نام ہیں۔ لات: ’’لات‘‘ قبیلہ ثقیف کے بت کا نام تھا۔ ’’عزیٰ‘‘ قریش کا اور ’’منات‘‘ بنی ہلال کا بت تھا۔ اس
Flag Counter