Maktaba Wahhabi

522 - 548
مقامِ شرک میں نذر پوری کرنا حرام ہے: ایک شخص نے نذر مانی تھی کہ وہ مقام بوانہ [1] میں اونٹ ذبح کرے گا۔ جب اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہاں جاہلیت کا کوئی بت پوجا جاتا تھا؟ اس نے کہا: نہیں۔ فرمایا: وہاں پر ان کی کوئی عید (میلہ) ہوتی تھی؟ کہا: نہیں۔ فرمایا: تم اپنی نذر پوری کرو۔ البتہ وہ نذر پوری نہیں کرنا جو اللہ کی معصیت میں ہو اور جس کا انسان مالک نہ ہو۔[2] (رواہ أبو داؤد) معلوم ہوا کہ معصیت کا اثر زمین پر بھی ہوتا ہے، جس طرح طاعت ونیک کام کا اثر ہوتا ہے۔ کفار و مشرکین کے تہواروں میں شرکت کا حکم: عید معتاد طریقے پر منعقد اجتماع عام کو کہتے ہیں، چاہے وہ ہر سال ہو یا ہر ماہ یا ہر ہفتے میں ہو۔ یہاں پر مراد اہلِ جاہلیت کا اجتماع معتاد ہے، جہاں وہ اپنی عادات و عبادات کو بجا لائیں۔ اس میں کسی معین یا مطلق جگہ کی کوئی قید نہیں ہے۔ لفظ عید کا اطلاق زمان ومکان دونوں پر ہوتا ہے، جیسے جمعہ کے دن کو عیدِ مسلمین فرمایا ہے اور اپنی قبر مبارک کو عید بنانے سے منع کیا ہے۔ بہر حال حدیث مذکور اس بات کی دلیل ہے کہ مشرکین و کفار کی مشابہت کا قصد نہ ہو تو بھی ان کی عیدوں اور میلوں میں شرکت ومشابہت سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر مشرکوں کے مراسم اور اعیاد عبادت یا عادت میں شرکیہ اعمال سے خالی ہوں، تب بھی مشرکوں کے ساتھ ان میں جمع ہونا درست نہیں ہے، کیونکہ محض ان کی تعداد میں کثرت کا باعث ہونا بھی ایک معصیت ہے، لیکن اہلِ زمانہ نے اس باب میں نہایت مسامحت اور بے پروائی اختیار کی ہے۔ یہ بات عام ہے کہ ہر ایسے کام میں جسے شیطان نے ان کی نظروں میں زینت و آرایش بخشی ہے، وہ مشرکوں کے ساتھ مجتمع ہوتے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ معاصی کفر وشرک کا ذریعہ ہیں۔ اس جگہ سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اہلِ بدعت کے مجمع تعزیہ داری اور قبورِ صلحا کے پاس میلوں اور عرسوں میں اہلِ بدعت کے ساتھ شریک ہونا سخت گناہ ہے۔ یہ بدعت انجام کار میں کفر و شرک تک پہنچا دیتی ہے۔
Flag Counter