Maktaba Wahhabi

525 - 548
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی کسی منزل میں اترے اور (( أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ))[میں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعے سے پناہ چاہتا ہوں ان سب چیزوں کی برائی سے جن کو اس نے پیدا کیا] کہے تو اس کو کوئی چیز نقصان نہیں دے گی، جب تک اس جگہ سے کوچ کرے۔‘‘ (رواہ مسلم) [1] اللہ تعالیٰ نے استعاذۂ جاہلیت کے عوض یہ استعاذہ مشروع کیا ہے۔ بعض علما نے کہا ہے کہ مخلوق سے استعاذہ کرنا شرک ہے، چاہے جن سے ہو یا غیر جن سے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جن تعویذوں اور منتروں کے معنی معلوم نہ ہوں، ان سے اہلِ علم نے اس ڈر سے منع کیا ہے کہ کہیں ان میں مخلوق کے ساتھ استعاذہ نہ ہو، کیونکہ یہ شرک ہے۔[2] امام ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جو کوئی کسی شیطان سے استعاذہ کرتا ہے، وہ اس کا عابد ہے، گو اسے عبادت نہ کہے، بلکہ اس کا نام استخدام رکھے۔ شیطان کے لیے یہ استخدام اس کو شیطان کا خادم بنا دیتا ہے، کیونکہ شیطان اس کے لیے کچھ بھی عاجزی وفروتنی نہیں کرتا ہے۔[3] دعاے مذکور میں لفظ (( شَرِّ مَا خَلَقَ ))ہر مخلوق کے شر کو شامل ہے، خواہ وہ حیوان ہو یا انسان و جن، زہر دار کیڑا ہو یا چوپایا، آندھی ہو یا بجلی، یا دین و دنیا میں کوئی بھی بلا ہو۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ خبر صحیح اور قول صادق ہے۔ ہمیں اس کا صدق تجربے سے معلوم ہو چکا ہے۔ جب سے میں نے اس حدیث کو سنا ہے، اس پر عمل کرتا ہوں اور مجھ کو کسی شے نے کوئی ضرر نہیں پہنچایا۔ ایک بار بچھو نے ڈنک مارا تو میں نے جی میں سوچا: اس کا کیا سبب ہے؟ یاد آیا کہ اس دن میں ان کلمات کو پڑھنا بھول گیا تھا۔[4] استغاثہ بغیر اللہ: استغاثہ کہتے ہیں مشکل کشائی کے لیے فریاد کرنا اور پکارنا۔ یعنی استغاثہ بھی دعا ہے، لیکن یہ
Flag Counter