Maktaba Wahhabi

534 - 548
اس کو امام احمد رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ 3۔صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں یوں مروی ہے: (( إِنِّيْ اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِيْ شَفَاعَۃً لِأُمَّتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَھِيَ نَائِلَۃٌ إِنْ شَائَ اللّٰہُ مَنْ مَاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا )) [1] [میں نے قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا چھپا رکھی ہے، اللہ چاہے تو یہ شفاعت ہر اس شخص کو پہنچے گی جو شرک پر نہ مرا ہو] یہ حدیث اس بارے میں نص صریح ہے کہ جس مشرک کی موت شرک جلی یا خفی پر واقع ہوئی ہے، اس کی شفاعت نہیں ہوگی۔ مشرکین کا یہ اعتقاد کہ جن کو ہم نے اپنا ولی یا شفیع ٹھہرایا ہے، وہ ہمارے سفارشی اور سعی کار ہو کر ہم کو عذابِ الٰہی سے بچائیں گے، جس طرح کہ بادشاہوں کے خواص ومقربین سفارش کرکے لوگوں کا کام نکال دیتے ہیں، تو یہ جہلِ عظیم اور انتہائی باطل عقیدہ ہے۔ شفاعت کی انواع: شفاعت کی چھے قسمیں ہیں: 1۔ایک شفاعت کبری ہے جس سے انبیاے اولوا العزم اپنی جان چھڑائیں گے، یہاں تک کہ اس کی نوبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک آئے گی اور آپ فرمائیں گے: (( أَنَا لَھَا )) [2] [ہاں یہ شفاعت میں ہی کروں گا] اس سے معلوم ہوا کہ شفاعت کبری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مختص ہوگی، اس میں کوئی دوسرا آپ کا شریک نہ ہوگا۔ 2۔دوسری شفاعت وہ ہوگی کہ جنتی جنت میں داخل ہو جائیں۔ اس شفاعت کا ذکر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی متفق علیہ طویل حدیث میں آیا ہے۔ [3] 3۔تیسری شفاعت وہ ہوگی کہ گناہ گار موحدین جو جہنم کے حق دار ہوں گے، وہ جہنم میں نہ جائیں۔
Flag Counter