Maktaba Wahhabi

535 - 548
4۔چوتھی شفاعت وہ ہوگی کہ جو موحدین گناہوں کے سبب آگ میں گئے ہیں، وہ اس سے نجات پائیں۔ اس بارے میں احادیث متواترہ آئی ہیں اور اس پر سارے صحابہ و اہلِ سنت کا اجماع ہے۔ جو کوئی اس شفاعت کا منکر ہے، اس کے خلاف ہر طرف سے رد و قدح ہوئی ہے اور وہ گمراہ قرار دیا گیا ہے۔ 5۔پانچویں شفاعت وہ ہوگی کہ اہلِ جنت کو زیادہ ثواب ملے اور ان کے درجات بلند تر ہوں، اس میں بھی کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ 6۔چھٹی وہ شفاعت ہے کہ بعض کفار کے لیے یہ سفارش کی جائے گی کہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو۔ یہ شفاعت خاص ابو طالب کے لیے ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص: ۵۶] [آپ جس کو چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے، لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے] یہ آیت خاص ابو طالب کے حق میں نازل ہوئی ہے۔[1] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَیْسَ عَلَیْکَ ھُدٰھُمْ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [البقرۃ: ۲۷۲] [آپ کے ذمے ان کو راستے پر لگا دینا نہیں ہے، لیکن اللہ جسے چاہتا ہے راستے پر لگا دیتا ہے] اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا ہے: ﴿وَ مَآ اَکْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۳] [اور اکثر لوگ ایسے ہیں جو ایمان نہ لائیں گے خواہ آپ کتنی ہی حرص کریں] ہدایت اور نفع و نقصان کی توفیق صرف اﷲ کے پاس ہے: ان آیات سے معلوم ہوا کہ ہدایت کی توفیق خاص اللہ کے ہاتھ میں ہے اور یہ قدرت اسی کو ہے کہ وہ جسے چاہے ہدایت دے، اس کے سوا کوئی کسی کو ہدایت نہیں دے سکتا۔ اگر ہدایت کی توفیق دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب ہی کو ہدایت مل جاتی اور آپ ان کو عذاب جہنم سے بچا لیتے، حالانکہ مرتے وقت ابو طالب نے یہی کہا تھا کہ میں ملتِ عبدالمطلب پر ہوں، اسے ایمان نصیب نہ ہوا۔ پس جس صورت میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حکم کے بغیر ابو طالب
Flag Counter