Maktaba Wahhabi

546 - 548
جادوگر کی سزا: ائمہ ثلاثہ کا مذہب یہی ہے کہ ساحر کافر ہے۔ اہلِ حدیث کہتے ہیں کہ وہ مرتد اور واجب القتل ہے۔ جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبُہٗ بِالسَّیْفِ ))(رواہ الترمذي) [1] [جادوگر کی حد قتل ہے] امام شافعی رحمہ اللہ نے سحر کی بابت تفصیل بیان کی ہے۔ انھوں نے سحر کی بعض انواع کو کفر وشرک قرار دیا ہے اور بعض کو کبیرہ گناہ، مگر قرآن پاک سے سحر کا مطلقاً کفر ہونا ثابت ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾ [البقرۃ: ۱۰۲] [سلیمان نے کفر نہیں کیا، لیکن شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو جادو سیکھاتے تھے] امام جوہری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ’’سحر‘‘ منتر کو کہتے ہیں اور جس چیز کا ماخذ لطیف اور دقیق ہوتا ہے وہ سحر ہے۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحر کو کبائر میں سے شمار کیا ہے۔ یہ سحر شرک کی ایک قسم ہے، اس لیے جادوگر کا شرعی حکم وہی ہے، جو مشرک مرتد کا ہے۔ سحر کا سیکھنا سکھانا گناہ کبیرہ ہے، جو ساحر کو حد کفر تک پہنچا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ﴾ [النسائ: ۵۱] [اہلِ کتاب جبت اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں] یہاں ’’جبت‘‘ سے مراد سحر ہے۔ صحیحین میں سحر کا ذکر شرک کے ساتھ ہی سات مہلکات میں کیا گیا ہے۔ [3]
Flag Counter