Maktaba Wahhabi

547 - 548
حکایت: تاریخ بخارا میں ابو عثمان نہدی سے مروی ہے کہ ولید کے پاس ایک جادوگر تماشا دکھاتا تھا۔ اس نے ایک شخص کا سر اس کے تن سے جدا کر دیا تو ہمیں بڑا تعجب ہوا، پھرا س نے اس کا سر لگا بھی دیا۔ اتنے میں جندب ازدی آئے تو انھوں نے اس جادوگر کو قتل کر دیا اور کہا کہ اگر سچے ہو تو اپنے آپ کو زندہ کر کے دکھاؤ۔[1] (رواہ البیہقي في الدلائل مطولا) اس قسم کی شعبدہ بازی علم سحر کی ایک نوع ہے، اسی لیے اس کو شرک میں شمار کیا گیا ہے۔ مسلمان فلسفی شہاب الدین مقتول اس علم میں بڑی مہارت رکھتے تھے، وہ ملحد ہو کر مرے۔[2] کراماتِ اولیا ۔۔۔ یا ۔۔۔ احوال شیطانیہ؟ انواعِ سحر میں سے وہ احوال شیطانیہ بھی ہیں جن کو عوام وجہال کراماتِ اولیا خیال کرکے دھوکا کھاتے ہیں، حالانکہ وہ لوگ اولیاے شیطان ہیں نہ کہ اولیاے رحمان۔ شیطان بھی اپنے ولیوں کی طرف وحی کرتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِھِمْ﴾ [الأنعام: ۱۲۱] [بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دل میں وسوسے ڈالتے ہیں] قبیصہ ہلالی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیافہ، طرق اور طیرہ کو انواعِ جبت سے قرار دیا ہے۔[3] (رواہ أحمد بإسناد جید) ’’جبت‘‘ سحر کو کہتے ہیں اور طاغوت اللہ کے ماسوا ہر معبود باطل کو کہتے ہیں۔ تفسیر ابن مخلد میں ہے کہ شیطان نے چار بار آہ و بکا کی، ایک جب وہ ملعون ہوا، پھر جب وہ بہشت سے نکالا گیا، پھر جب محمدصلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے اور جب سورۃ الفاتحہ نازل ہوئی۔
Flag Counter