Maktaba Wahhabi

548 - 548
علمِ نجوم: علمِ نجوم بھی سحر کا ایک شعبہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں مرفوعاً آیا ہے کہ جس نے علم نجوم کی کوئی بات سیکھی، اس کے سوا جو اللہ نے بیان کیا ہے تو اس نے جادو کی ایک قسم سیکھی۔ نجومی کاہن ہے اور کاہن جادو گر ہے اور جادو گر کافر ہے۔[1] (رواہ رزین) ستاروں کی تاثیر کا اعتقاد شرک و کفر ہے: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تاروں کا بھی ذکر کیا ہے کہ ان میں اللہ کی قدرت وحکمت معلوم ہوتی ہے۔ ان تاروں سے آسمانوں کی خوبصورتی ہے، انھیں سے شیطانوں کو مار مار کر بھگایا جاتا ہے اور رات کو لوگ ان سے راستہ پاتے ہیں۔ اللہ نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ ان تاروں کو جہان کے کارخانے میں کچھ دخل ہے اور دنیا میں کوئی بھلائی یا برائی ان کی تاثیر سے پیدا ہوتی ہے، پس جو کوئی پہلی بات چھوڑ کر اس دوسری بات کی تحقیق کے پیچھے پڑے اور تاروں سے معلوم کرکے غیب کی باتیں بتایا کرے، جیسے برہمن جنوں سے پوچھ کر غیب کی باتیں بتلاتا ہے تو یہ نجومی اور کاہن کی ایک ہی راہ ہے۔ کاہن جادوگروں کی طرح جنوں سے دوستی کرتا ہے۔ یہ دوستی اس طرح پیدا ہوتی ہے کہ ان کے بارے میں اعتقاد رکھے، مصیبت کے وقت ان کو پکارے اور کھانا دانہ چڑھائے، جو کفر کی علامت ہے۔ معلوم ہوا کہ نجومی، کاہن اور ساحر کفر کی راہ پر چلتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دوسرا لفظ مرفوعاً یہ مروی ہے کہ جس نے نجوم کا کچھ علم سیکھا، اس نے سحر کا ایک شعبہ لیا۔ اب جتنا چاہے زیادہ لے۔[2] (رواہ أبو داؤد بإسناد صحیح وأحمد وابن ماجہ) مطلب یہ کہ علم نجوم میں جو کوئی جتنا زیادہ دخل دے گا وہ اتنا ہی بڑا ساحر ہوگا۔ کاہن: کاہن وہ شخص ہوتا ہے جو چوری سے بات سن کر خبر دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کاہن بہت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد کم ہو گئے، اس لیے کہ اللہ نے آسمان کی حراست تاروں کے ذریعے فرمائی۔ کہانت اس طرح ہوتی ہے کہ جن اپنے یاروں کو کچھ غیبی چیزوں کی، جو زمین میں
Flag Counter