Maktaba Wahhabi

554 - 548
3۔ تیسرا سبب یہ کہ ہر حال میں زبان اور دل سے مسلسل اللہ کا ذکر کرنا۔ 4۔ چوتھا یہ کہ خواہشِ نفس کے غلبے کے وقت اللہ کی محبوبات کو اپنی محبوبات پر ترجیح دینا۔ 5۔ پانچواں یہ کہ بندے کا دل اللہ کے اسما و صفات کا مطالعہ ومشاہدہ کرے اور اس معرفت کے باغ میں ٹہلتا پھرتا رہے۔ 6۔ چھٹا اللہ کے احسان اور اس کی ظاہری وباطنی نعمتوں کا مشاہدہ کرنا۔ 7۔ ساتواں اللہ کے سامنے دل کی انکساری وعاجزی ہے، یہ سبب تمام سے زیادہ خوش آیند ہے۔ 8۔ آٹھواں یہ کہ نزولِ الٰہی کے وقت خلوت اور قرآن کی تلاوت پھر توبہ و استغفار پر اس کا ختم کرنا۔ 9۔ نواں یہ کہ محبین صادقین کی ہم نشینی اختیار کرنا اور ان کے کلام سے ثمراتِ محبت چننا اور جب تک کلام کی مصلحت راجح نہ ہو کلام نہ کرنا۔ 10۔ دسواں ہر اس سبب سے دور رہنا جو اللہ کے اور بندوں کے درمیان حائل ہو۔ ان اسباب دہ گانہ سے محب اپنے محبوب تک پہنچ جاتا ہے۔[1] یہ سب جو ذکر ہوا ہے، ایک صوفیانہ نکتہ ہے، ورنہ اصل تصوف وسلوک اسی مالک الملوک کی محبت ہی ہے۔ کتاب ’’ریاض المرتاض‘‘[2] میں سنی تصوف کے ابواب تفصیل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں اور اس کو ساری بدعات ورسوم کے شوائب سے پاک صاف کرکے بتایا گیا ہے۔ شرک سے نجات کا راستہ: بہر حال شرک اور اس کے ابواب و انواع سے رہائی اسی وقت ممکن ہے جب اللہ کی خالص محبت ساری کائنات و مخلوقات کی محبت پر غالب ہو، ورنہ جس قدر اس محبت میں کمی ہوگی، اسی قدر انسان کا دل شیطان کی آماج گاہ ہوگا۔ یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ کوئی اللہ کو چاہے، پھر اس کے مخالفین سے بھی محبت رکھے۔ ایک دل میں دو محبتیں جمع نہیں ہوتی ہیں۔ اگر دل میں غیر کی محبت ہے تو پھر ایمان نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ﴾ [المجادلۃ: ۲۲]
Flag Counter