Maktaba Wahhabi

57 - 548
شرک ہے، جیسے انبیا، اولیا، اصحابِ کہف اور اصحابِ بدر کے نام جپنا۔ حج کے اعمال دوسروں کے لیے بجا لانا شرک ہے: فریضۂ حج میں جو افعال کیے جاتے ہیں، اس طرح کے کام اوروں کے لیے کرنا، جیسے کسی قبر یا چلہ گاہ یا کسی کے مزار اور بت پر دور دور سے قصد کرنا، میلے کچیلے ہو کر وہاں پہنچنا، وہاں جا کر جانوروں کا چڑھاوا چڑھانا، منت پوری کرنا، کسی قبر یا مکان کا طواف کرنا اور اس قبر و مکان کے آس پاس کے جنگل کا ادب و احترام کرنا؛ یہ سب شرک ہے۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا حرام اور کرنے والا مشرک ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَاِنَّہٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ﴾ [الأنعام: ۱۴۵] [بے شک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیراللہ کا نام پکارا گیا ہو] اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح خنزیر، خون اور مردار ناپاک و حرام ہے، اسی طرح وہ جانور بھی ناپاک و حرام ہے جو خود گناہ کی صورت بن رہا ہو، کیونکہ وہ اللہ کے سوا کسی اور کا ٹھہرایا گیا ہے۔ اس آیت میں یہ ذکر نہیں ہوا کہ اس جانور کو ذبح کرتے وقت مخلوق کا نام لیا جائے تو تب حرام ہوگا، بلکہ صرف اتنی بات کا ذکر ہے کہ کسی مخلوق کے نام پر جہاں کوئی جانور مشہور کیا، مثلاً یہ گائے سید احمد کبیر کی ہے، یہ بکرا شیخ سدّو کا ہے؛ ایسا کرنے سے وہ حرام ہو جاتا ہے۔ پھر کوئی جانور ہو یا مرغی ہو یا اونٹ؛ جب وہ کسی مخلوق ولی، نبی، باپ یا دادا اور بھوت پری کے نام کا ٹھہرایا جائے تو یہ سب حرام و ناپاک ہے اور کرنے والے پر شرک ثابت ہو جاتا ہے۔ غیر اللہ کے راہ و رسم کی تقلید کرنا شرک ہے: یوسف علیہ السلام نے قید خانے میں قیدیوں سے کہا تھا: ﴿ ئَ اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُ* مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْھَآ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ﴾ [یوسف: ۳۹۔۴۰] [اے قید خانے کے دو ساتھیو!کیا الگ الگ رب بہتر ہیں یا اللہ، جو اکیلا ہے، نہایت
Flag Counter