Maktaba Wahhabi

570 - 548
ذیل الخاتمۃ في بیان حسن الخاتمۃ حدیثِ جبرئیل علیہ السلام میں، جس کو مسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اسلام، ایمان واحسان کی تعریف آئی ہے اور ان تینوں باتوں میں سے ہر ایک کا مطلب بیان ہوا ہے۔ فرمایا: (( اَلْإِسْلَامُ أَنْ تَشْھَدَ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَتُقِیْمَ الصَّلَاۃَ وَتُؤْتِيَ الزَّکَاۃَ، وَتَصُوْمَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَیْہِ سَبِیْلاً )) [1] [مسلمان وہ شخص ہے جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں، اور نماز پڑھا کرتا ہے، زکات دیا کرتا ہے، رمضان کا روزہ رکھا کرتا ہے، اللہ کے گھر کا حج بجا لاتا ہے، اگر اس تک راستہ پاتا ہے] انھیں پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے، جس طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما کی متفق علیہ حدیث میں آیا ہے۔[2] یہ پانچوں چیزیں اعمالِ جوارح سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کو کہے اور ان پر عمل کیے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔ پہلی چیز کا نام توحید ہے، باقی چار چیزوں کا نام عملِ صالح ہے۔ توحید کی ضد کو شرک کہتے ہیں اور عملِ صالح نہ کرنے کو کفر بولتے ہیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث میں توحید کی بابت یہ تاکید آئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: (( لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّإِنْ قُتِلْتَ وَحُرِّقْتَ )) [3] [اگر کوئی تجھ کو جان سے مارے یا آگ میں جلائے تو پھر بھی تم شرک نہ کرنا] فرض نماز کی بابت یہ وعید فرمائی ہے: (( لَا تَتْرُکَنَّ صَلَاۃً مَّکْتُوْبَۃً مُّتَعَمِّدًا فَإِنَّ مَنْ تَرَکَ صَلَاۃً مَّکْتُوْبَۃً مُّتَعَمِّدًا فَقَدْ
Flag Counter