Maktaba Wahhabi

574 - 548
غرض کہ اسلام کی بے قدری، ایمان کی غریبی اور احسان کی نایابی کا یہ حال ہے کہ فساق وفجار اہلِ تقوی کو بہائم و وحوش کی طرح ذلیل وخوار جانتے ہیں۔ اہلِ دین کو احمق، بے وقوف، بے عقل، بدنصیب اور کم بخت سمجھتے ہیں۔ بڑا عقل مند اس زمانے میں وہ شخص ہے جو دہریہ یا فلسفی، یا مداہن فی الدین یا صلح کل کا علم بردار اور تحصیل مال میں چست چالاک ہو، کذب و افترا اور جملہ اخلاق ذمیمہ میں بے باک ہو اور اس کا یہ عقیدہ ہو کہ جیسا دیس ویسا بھیس۔ یہ سارے مکائدِ شیطان اور مصائدِ ابلیس ہیں۔ اللہ پاک کو ان لوگوں سے جہنم کا آباد کرنا منظور ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ ایسے ہی احوال و افعال میں مبتلا رہتے ہیں اور دنیا میں بڑے دانش مند، عزت دار اور شریف کہلاتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کو جن لوگوں کا جنت میں لے جانا منظور ہے، وہ ان کو توحید و اتباعِ سنت کی توفیق بخشتا ہے، اگرچہ وہ دنیا میں خوار زار ہی کیوں نہ ہوں۔ آج کا دن کفار وفجار کا ہے، کل اللہ نے چاہا تو اہلِ تقوی و اَبرار کا دن ہوگا۔ (( حُفَّتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ ))[1] [جنت مشقتوں سے اور جہنم شہوات سے گھری ہوئی ہے] آخری تمنا: اللہ تعالیٰ نے جب مجھ کو میرے سوال کے مطابق دنیوی امور کے اشتغال سے نجات بخشی اور مطالعہ کتب کی فرصت عنایت فرمائی تو جو لوگ دنیادار ظاہر پرست تھے، انھوں نے افسوس ظاہر کیا، مگر میں نے یہ شعر پڑھا: ترا بکنگرۂ عرش می زنند صفیر ندانمت کہ دریں دا مگہ چہ افتادہ است [تمھارے لیے بلند عمارتوں کے کنگروں سے پرندے شور کر رہے ہیں کہ ہم یہ نہیں جان سکے کہ تم اس قید خانے میں کیوں پڑے رہے؟] اپنے ربِ معبود کا ہزار دل لاکھ زبان سے شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھ کو اس دلدل سے رہائی بخشی اور ناجنس کی صحبتوں سے فرصت دی۔ اب فقط میں ہوں اور میرا دل ہے۔ اﷲ تعالیٰ اسے سلامت رکھے۔ غایت تمنا یہ ہے کہ جو ذرا سا علاقہ دنیا اور اہلِ دنیا سے باقی رہ گیا ہے، وہ بھی حسنِ اسلوب اور مناسب بہانوں سے کسی طرح منقطع ہو جائے اور میں نماز روزہ وغیرہ عبادات بجالانے اور علومِ کتاب وسنت
Flag Counter