Maktaba Wahhabi

63 - 548
ڈاڑھی منڈوا کر یا کترا کر یا چڑھا کر یا چار ابرو کا صفایا کر کے فقیری جتانا؛ یہ سب کام مذکورہ بالا آیت میں داخل ہیں، جو شیطان کے ڈالے ہوئے وسوسے ہیں۔ ان کا انجام یہ ہوتا ہے کہ آدمی اللہ کی راہ سے بھٹک جاتا ہے، پھر شرک میں پھنس جاتا ہے اور جہنمی بن جاتا ہے۔ شرک فی التسمیہ: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَمَّآ اٰتٰھُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَہٗ شُرَکَآئَ فِیْمَآ اٰتٰھُمَا فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۹۰] [پھر جب اس نے انھیں تندرست بچہ عطا کیا تو دونوں نے اس کے لیے اس میں شریک بنا لیے جو اس نے انھیں عطا کیا تھا، پس اللہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں] یہ شرک فی التسمیہ کی دلیل ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ حوا[ کی اولاد زندہ نہیں رہتی تھی تو شیطان نے آ کر یہ وسوسہ ڈالا کہ اب جو لڑکا ہو گا، اس کا نام میرے نام پر رکھنا، چنانچہ انھوں نے لڑکے کا نام ’’عبدالحارث‘‘ رکھا، اتفاق سے وہ لڑکا زندہ رہا۔[1] ان سے جس شرک کا ارتکاب ہوا، یہ شرک فی التسمیہ، یعنی نام میں شرک ہے نہ کہ عبادت میں۔ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سب سے پہلے جس نے شرک کیا، وہ عورت تھی، اسی لیے سب سے زیادہ عورتیں جہنم میں جائیں گی، کیونکہ یہ کسی نہ کسی قسم کا شرک کیے بغیر نہیں رہتیں، الا ماشاء اللّٰہ۔ یہ خاوندوں سے چھپ کر شرک کا کام کرتی ہیں۔ غیر اللہ کی نذر ونیاز دینا شرک ہے: شرک کے مرتکبین کھیتوں اور مویشیوں میں غیر اللہ کی نذر و نیاز مقرر کرتے ہیں، جس کا ذکر
Flag Counter