Maktaba Wahhabi

64 - 548
قرآن مجید کی اس آیت میں آیا ہے: ﴿ وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِھِمْ وَ ھٰذَا لِشُرَکَآئِنَا فَمَا کَانَ لِشُرَکَآئِھِمْ فَلَا یَصِلُ اِلَی اللّٰہِ وَ مَا کَانَ لِلّٰہِ فَھُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَآئِھِمْ سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۳۷] [اور انھوں نے اللہ کے لیے ان چیزوں میں سے جو اس نے کھیتی اور چوپاؤں میں سے پیدا کی ہیں، ایک حصہ مقرر کیا، پس انھوں نے کہا یہ اللہ کے لیے ہے، ان کے خیال کے مطابق اور یہ ہمارے شریکوں کے لیے ہے، پھر جو ان کے شرکا کے لیے ہے سو وہ اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو اللہ کے لیے ہے سو وہ ان کے شریکوں کی طرف پہنچ جاتا ہے۔ برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں] لہٰذا یہ کام بھی شرک ہے۔ کسی چیز کو اچھوتا ٹھہرانا شرک ہے: کسی چیز کو اچھوتا ٹھہرانا کہ فلاں اسے کھائے اور فلاں نہ کھائے، فلاں جانور پر بوجھ وغیرہ نہ لادا جائے یا سواری نہ کی جائے، جیسے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْم بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ﴾ [المائدۃ: ۱۰۳] [اللہ نے نہ کوئی کان پھٹی اونٹنی مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سانڈ چُھٹی ہوئی اور نہ کوئی اوپر تلے بچے دینے والی مادہ اور نہ کوئی بچوں کا باپ اونٹ] یہ سب چیزیں اللہ پر افترا ہے۔ وہ لوگ جس جانور کا کان پھاڑ دیتے وہ ’’بحیرہ‘‘ ہوتا، سانڈ کو وہ ’’سائبہ‘‘ کہتے، جس مادہ کے نر و مادہ اکٹھے ہوتے اسے ’’وصیلہ‘‘ کہتے اور جس جانور کے دس بچے ہو چکے ہوتے وہ جانور ’’حام‘‘ کہلاتا۔ مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ اس میں بیان کردہ سب عادات شرک ہیں۔ تحلیل و تحریم کا شرک: اپنی طرف سے جھوٹ موٹ ٹھہرانا کہ فلاں کام درست ہے اور فلاں نا درست، کیونکہ کسی کام کو روا اور ناروا ٹھہرانا اللہ ہی کی شان ہے نہ کہ کسی اور کی، جیسے بعض لوگ کہتے ہیں کہ محرم کے مہینے میں پان نہ کھاؤ، لال کپڑا نہ پہنو، بی بی کی صحنک (نیاز) مرد نہ کھائیں اور ان کی نیاز میں فلاں فلاں
Flag Counter