Maktaba Wahhabi

66 - 548
والے، نامہ نکالنے والے اور کشف و استخارہ کا دعوی کرنے والے داخل ہیں۔ عیافت، طِرق اور طیرہ شرک اور کفر ہے: قبیصہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں عیافت [پرندوں کے ذریعے اچھا یا برا شگون لینے کا پیشہ]، طِرق [پیش گوئی اور فال لینے کے لیے کنکریاں وغیرہ پھینکنا] اور طیرہ [نحوست پکڑنااور شگون لینا] کو جبت قرار دیا گیا ہے۔ (رواہ أبوداؤد) [1] مطلب یہ ہے کہ شگون لینے کے لیے جانور اڑانا، فال لینے کے لیے کچھ ڈالنا اور کسی طرح کا شگون لینا کفر کی رسموں میں سے ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں تین بار یہ کہا گیا ہے: ’’طیرہ یعنی بدفالی اور شگون لینا شرک ہے۔‘‘ (رواہ أبوداؤد) [2] ہامہ، عدویٰ اور طیرہ کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے: سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ ہیں: ’’ہامہ نہیں ہے اور نہ کسی کا مرض کسی کو لگتا ہے اور نہ کسی چیز میں نحوست ہے، اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو گھر، گھوڑے اور عورت میں ہوتی۔‘‘ (رواہ أبوداؤد) [3] ہامہ، عدوی اور طیرہ کیا ہے؟ عرب میں مشہور تھا کہ جو شخص مارا جائے اور اس کا بدلہ نہ لیا جائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک الو نکل کر فریاد کرتا پھرتا ہے۔ وہ اسے ’’ہامہ‘‘ کہتے تھے۔ ’’عدویٰ‘‘ کا مطلب ہے بیماری کا متعدی ہونا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بات غلط ہے کہ خارش اور جذام کا مرض ایک سے دوسرے کو لگ جاتا ہے۔ اب لوگ کیا کرتے ہیں کہ چیچک والے لڑکے سے دوسرے لڑکوں کو بچاتے ہیں کہ کہیں اسے بھی چیچک نہ نکل آئے، یہ کفر کی رسم ہے۔ کوئی شخص قطعاً اس کا اعتقاد نہ رکھے کہ بیماری از خود متعدی ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ کہنا بھی غلط ہے کہ فلاں کام فلاں شخص کے لیے منحوس اور نا مبارک
Flag Counter