Maktaba Wahhabi

67 - 548
ثابت ہوا، اسے راست نہ آیا۔ اگر نحوست کا کچھ اثر ہے تو تین چیزوں میں ہے، کیونکہ بعض اوقات یہ چیزیں نامبارک اور منحوس بھی ہوتی ہیں، مگر یہ معلوم کرنے کی راہ نہیں بتائی کہ انسان یہ کس طرح معلوم کرے کہ یہ چیز مبارک ہے اور یہ نا مبارک۔ چنانچہ جو لوگ یہ کہا کرتے ہیں کہ جو گھر شیر دھان، جو گھوڑا ستارہ پیشانی اور جو عورت کلجبی (مسلمانوں زبان والی) ہو وہ نا مبارک اور منحوس ہوتی ہے تو اس کی کوئی سند اور دلیل نہیں ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان باتوں کی ذرا پروا نہ کریں اور جب نیا مکان خریدیں یا گھوڑا ہاتھ لگے یا بیاہ کریں یا لونڈی خریدیں تو اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کریں۔ صفر کچھ نہیں ہے: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں صفر کا بھی انکار کیا گیا ہے۔ (رواہ البخاري) [1] صفر کی وضاحت: جس شخص کو ایسا مرض ہو جس میں وہ کھاتا چلا جائے اور اس کا پیٹ نہ بھرے جسے طبیب لوگ ’’جوع الکلب‘‘ کہتے ہیں، اس کے متعلق عرب لوگ یہ خیال کرتے تھے کہ ایسے شخص کے پیٹ میں کوئی بھوت یا بلا گھس جاتی ہے اور وہی کھانا کھاتی چلی جاتی ہے، اسے وہ صفر کہتے تھے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غلط قرار دیا کہ صفر نامی کوئی بھوت اور بلا نہیں ہے۔ عرب میں یہ بھی مشہور تھا کہ صفر کا مہینہ منحوس و نامبارک ہے، لہٰذا آدمی اس میں کوئی کام نہ کرے، لیکن یہ بھی غلط ہے۔ جاہل خواتین و حضرات کہا کرتے ہیں کہ صفر کے تیرہ دن منحوس ہیں، اس میں کچھ بلائیں اترتی ہیں۔ اسی بنیاد پر ان دنوں کا نام تیرہ تیزی ہے، کیونکہ ان کی تیزی سے کچھ کام بگڑ جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی مہینے یا تاریخ یا دن کو نا مبارک و منحوس سمجھنا، یہ سب شرک کی رسمیں ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجذوم (کوڑھ کا مریض) کا ہاتھ پکڑ کر کھانے والے برتن میں رکھا اور فرمایا: (( کُلْ ثِقَۃً بِاللّٰہِ وَ تَوَکُّلاً عَلَیْہِ ))(رواہ ابن ماجہ) [2] [اللہ پر توکل اور بھروسا کرتے ہوئے کھاؤ]
Flag Counter