Maktaba Wahhabi

71 - 548
تھا؟ اس نے کہا: نہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دی کہ اپنی منت پوری کر، لیکن اس منت کو پورا نہ کر جس میں اللہ کی معصیت اور نافرمانی ہو۔ (رواہ أبو داؤد) [1] اس سے معلوم ہوا کہ اول تو اللہ کے سوا کسی کی منت نہ مانے اور اگر مانی ہو تو پوری نہ کرے، کیونکہ ایسا کرنا گناہ ہے۔ جس جگہ لوگ کسی کے نام پر جانور چڑھاتے ہوں یا غیر اللہ کی پوجا کرتے ہوں یا وہاں شرک کا میلہ لگتا ہو تو وہاں اللہ کے نام کا جانور بھی نہ لے جائے اور کسی طرح اس میں شریک نہ ہو، نہ اچھی نیت سے نہ بری نیت سے، کیونکہ ان سے مشابہت کرنا خود ایک گناہِ عظیم ہے۔ قبور و مشاہد پر منعقدہ میلوں اور عرسوں میں شرکت کرنا حرام ہے: وہ میلے ٹھیلے جو اولیا و صلحا کی قبور و مشاہد پر عرس وغیرہ کے نام سے منعقد ہوتے ہیں، ان میں شرکت کرنے کا بھی یہی حکم ہے کہ وہ ناجائز اور حرام ہے۔ قبر کی زیارت کے لیے تو خالی سفر کرنا ہی ثابت نہیں ہے، پھر وہاں پر شرکیہ افعال بجا لانا کب درست ہو سکتا ہے؟ اسی وجہ سے گورپرستی اور پیر پرستی ناجائز اور حرام ثابت ہوتی ہے۔ غیر اللہ کو سجدہ کرنا اور ان کی تعظیم کرنا حرام ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ جانور اور درخت آپ کو سجدہ کرتے ہیں تو کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رب تعالیٰ کی بندگی اور اپنے بھائی کی تعظیم کرو۔ (رواہ أحمد) [2] اس سے معلوم ہوا کہ نبی، ولی، امام، پیر، شہید اور جتنے بھی اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے ہیں، سب انسان ہیں اور ہمارے عاجز بھائی ہیں، البتہ اللہ نے انھیں بزرگی عطا کی ہے، لہٰذا ہمیں ان کی تعظیم انسانوں کی طرح کرنی چاہیے نہ کہ اللہ جیسی، اور انسان کو جانور کی تقلید نہیں کرنا چاہیے۔ سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں نے حیرہ شہر کے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے مرزبان یعنی بادشاہ کو سجدہ کرتے تھے، جب کہ (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !) آپ اس سجدہ (تعظیمی) کے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو میری قبر کے پاس سے گزرے تو کیا تو
Flag Counter