Maktaba Wahhabi

73 - 548
کے علاوہ جتنے مرتبے ہیں، وہ اس سے نیچے ہیں، مگر آدمی رسول ہو کر آدمی ہی رہتا ہے اور بندہ ہونا اس کا فخر ہوتا ہے، اس میں خدائی کی شان آ جاتی ہے نہ وہ اللہ کی ذات میں مل جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی وضاحت فرما دی کہ نصاریٰ بھی عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں ایسی باتیں کہہ کر کافر ہوئے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو نصیحت فرمائی کہ تم ان کی چال نہ چلو اور اپنے پیغمبر کی تعریف میں حد سے نہ بڑھو، تا کہ تم بھی نصاریٰ کی طرح راندے نہ جاؤ۔ تعظیم و تعریف میں غلو ۔۔۔ گمراہی کا بہت بڑا سبب ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا نصیحت کے باوجود بے ادبوں نے حدِ اعتدال میں رہنے کو، خصوصاً وحدتِ وجود کا عقیدہ رکھنے والوں اور شاعروں نے، قبول نہ کیا۔ کسی دغا باز نے حدیث: (( أَنَا أَحْمَدُ )) [1] کو بدل کر ’’أنا أحد‘‘ میم کے بغیر وضع کیا۔ کسی نے لمبی چوڑی عربی عبارت گھڑ کر اس کا نام ’’خطبۃ الافتخار‘‘ رکھا اور اسے علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا۔ کسی نے امکان و وجوب و اتحاد کے مجمع کا شعر بنایا، جب کہ دربار رسالت کا منظر کچھ یوں ہے کہ مطرف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سید ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً ارشاد فرمایا کہ سید تو اللہ تعالیٰ ہے۔ (رواہ أبو داؤد) [2] لفظ ’’سید‘‘ کے دو معنی ہیں۔ ایک یہ کہ ’’سید‘‘ اسے کہتے ہیں جو خود مالک و مختار ہو اور کسی کا محکوم نہ ہو، وہ جو چاہے سو کرے، جیسے بہ ظاہر بادشاہ، جب کہ یہ بات صرف اللہ ہی کی شان ہے، اس کے سوا کوئی ایسا سید اور سردار نہیں۔ دوسرے یہ کہ ’’سید‘‘ وہ ہے جو رعیتی ہو اور رعیتوں سے امتیاز رکھتا ہو کہ اصل حاکم کا حکم پہلے اس کے پاس آئے، پھر اس کی زبانی اوروں کو پہنچے، جیسے ہر قوم کا چودھری اور ہر گاؤں کا زمیندار ہوتا ہے، اس معنی میں ہر پیغمبر اپنی امت کا سید اور سردار ہے۔ تصویروں سے نفرت کرنا شرک سے بچاؤ کا سبب ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’یقینا تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا ہوں گے اور انھیں کہا
Flag Counter