Maktaba Wahhabi

77 - 548
رسول اور مومنوں کی مخالفت جہنمی ہونے کی دلیل ہے: جو شخص اسلام قبول کرنے کے بعد پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتا ہے اور مومنوں کی راہ کے سوا شرک و گناہ کی کوئی اور راہ و رسم نکالتا ہے تو وہ بھی آخرت میں نجات نہیں پائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾ [النسائ: ۱۱۵] [اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہو چکی اور مومنوں کے راستے کے سوا (کسی اور)کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے] مذکورہ آیت میں مومنوں سے مراد صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین رضی اللہ عنہم کی جماعت ہے اور انھیں کو سلف صالحین کہتے ہیں۔ اب جو شخص اپنے دین و مذہب میں ان کی راہ کے خلاف چلتا ہے، وہ ہلاک ہونے والا ہے، نجات پانے والا نہیں۔ نجات اخروی توحید اور ترکِ شرک و بدعت پر موقوف ہے: مذکورہ بالا آیت کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر کیا ہے کہ شرک ہر گز معاف نہیں ہو گا۔ موضح القرآن میں کہا ہے کہ دین اسلام کے سوا جو دین ہے سب شرک ہے، اگرچہ اس کے ماننے والے پوجا و پرستش میں شرک نہ کرتے ہوں۔ انتھیٰ۔ غرض کہ آخرت کے عذاب سے نجات پانا اخلاص و توحید کے حصول اور شرک و بدعت کو ترک کرنے پر موقوف ہے۔ جو شخص یہ سمجھے کہ صرف کلمہ پڑھ لینے یا شرک جلی یا شرک کی دیگر انواع خفی میں مبتلا ہو کر چاروں ارکان بجا لانے سے نجات ہو سکتی ہے تو وہ جاہل ہے، اس نے کلمہ طیبہ کے معنی کو سمجھا ہے نہ دین حق کو پہچانا ہے۔ قیامت کے دن لوگوں کے چار گروہ: 1۔ایک گروہ تو ان کامیاب لوگوں پر مشتمل ہو گا جنھیں دوزخ کی ہوا بھی نہیں لگے گی، یہی وہ بڑی
Flag Counter