Maktaba Wahhabi

93 - 548
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پیش لفظ بارھویں صدی ہجری میں پورا ہندوستان بدعات وخرافات کی آماج گاہ بنا ہوا تھا۔ باطل نظریات ومعتقدات، شرکیہ اعمال وافکار اور جاہلانہ رسوم ورواج کا بازار گرم تھا۔ شیطان نے لوگوں کو راہِ مستقیم سے ہٹا کر بدعات وشرکیہ اعمال اور گورپرستی ومشائخ پرستی میں گرفتار کر رکھا تھا۔ ایسے وقت میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ (۱۱۱۴ھ - ۱۱۷۶ھ) نے مسلمانوں کو نفسانی خواہشات کی پیروی اور شخصیات کی غلامی سے نجات دلانے کی تدبیر کی اور باطل اعتقادات ونظریات اور خرافات وبدعات سے نکال کر ان کو کتاب وسنت کی روشن راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی، دلوں میں خالص توحید کی شمع روشن کی، تصنیف وتالیف، درس و تدریس، مواعظ وخطب کے ذریعے سے خوب خوب دعوت وتبلیغ کی، یہاں تک کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ کے بعض شاگردوں اور ان کی کتابوں سے استفادہ کرنے والوں کا ذہن شرکیہ اعمال وبدعات، مشائخ وپیر پرستی اور تقلید کی آلایشوں سے بالکل پاک ہو گیا اور وہ کتاب وسنت کے شیدائی بن گئے اور اس سے بہ خوبی آشنا ہو گئے کہ تقلید شخصی خواہ کسی کی بھی ہو، وہ بہر حال شرک فی عبادۃ اللہ سے خالی نہیں ہے۔ علامہ شہید محمد اسماعیل دہلوی بن عبد الغنی شہید رحمہ اللہ (۱۱۹۳ھ - ۱۲۴۶ھ) ان ناگفتہ بہ حالات کا بہ غور جائزہ لیتے رہے اور ان عوامل واسباب سے آپ بہ خوبی واقف ہو گئے، جنھوں نے مسلمانوں کو انحطاط وزوال تک پہنچا دیا تھا۔ جب علامہ شہید رحمہ اللہ تعلیم وتربیت کے مرحلے سے فارغ ہوئے تو دعوت وارشاد کا کام شروع کر دیا۔ اپنے دادا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ کی اصلاحی وتجدیدی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنے ساتھیوں کو دعوت دی کہ وہ ہندوستانی مسلمانوں کو شرک وبدعات اور باطل افکار وخیالات سے روکیں اور ان کو خالص توحید کی دعوت دیں
Flag Counter