Maktaba Wahhabi

110 - 579
حشر ونشر: مرنے کے بعد قیامت کے دن دوبارہ اٹھنا، لوگوں کو مارنے اور دوبارہ زندہ کرنے کے لیے پہلی اور دوسری مرتبہ صور پھونکنا، آسمانوں کا پھٹ جانا، ستاروں کا بکھر جانا، پہاڑوں کا دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑ جانا، زمین کا ویران ہو جانا، اس جہانِ دنیا کے ختم ہونے کے بعد جہانِ آخرت کا برپا ہونا، انوع و اقسام کے عذاب اور نعمتوں کا ہونا، جہنم اور جنت کا ہونا، جنت میں حور و قصور کا ملنا اور دوزخ میں سانپ، بچھو، بیڑیوں، اطواق واغلال، گرم پانیوں، تھوہر اور غسلین کا ہونا؛ سب کچھ حق ہے۔ بشر وملائکہ کی افضلیت: رسلِ بشر رسلِ ملائکہ سے افضل ہیں اور رسلِ ملائکہ بالاجماع بلکہ بالضرورۃ عامۂ بشر سے افضل ہیں اور عامۂ بشر، عامۂ ملائکہ سے افضل ہیں۔ معراج نبوی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج حالت بیداری میں اسی بدن عنصری کے ساتھ آسمانِ دنیا تک اور پھر جہاں تک اللہ تعالیٰ نے چاہا، وہاں تک حق ہے۔ یہ صحیح اور مشہور حدیث سے کئی سندوں کے ساتھ متواتراً ثابت ہے اور ان کا منکر بدعتی اور گمراہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد حرام سے بیت المقدس تک جانا قطعی اور قرآن سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمین سے آسمان تک جانا نصِ مستفیض سے ثابت ہے اور اس کا منکر مبتدع ہے۔ آسمان سے جنت و عرش تک جانا اخبار آحاد سے ثابت ہے اور خبر واحد حجت ہوتی ہے۔ عرش سے اوپر تک جانا مختلف فیہ ہے اور یہی وہ مقام ہے جسے قرآن مجید میں ﴿قَابَ قَوْسَیْنِ أَوْ اَدْنٰی﴾سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین، علما، فقہا، محدثین اور مفسرین رحمہم اللہ اسی کے قائل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اسرا و معراج جسدِ اطہر کے ساتھ بیداری کی حالت میں ہوا تھا۔ شبِ معراج رویتِ باری تعالیٰ: معراج کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب تعالیٰ کو دیکھنے میں اختلاف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو سر کی آنکھ سے دیکھا تھا یا دل کی آنکھ سے؟ سلف کی ایک جماعت یہ دونوں موقف رکھتی ہے۔ بہر حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کو دیکھنا راجح ہے۔ وہ دیکھنا کسی طرح سے بھی ہو اور یہ رویت
Flag Counter