Maktaba Wahhabi

112 - 579
کافر کی دنیوی نعمتیں: کافر کو دنیا میں نعمت دی جاتی ہے، جیسا کہ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اَلدُّنْیاَ سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ )) [1] [دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے] لیکن کافر کے لیے دنیا کی یہ نعمت قیامت کے دن نقمت و عذاب بن جائے گی۔ معرفتِ الٰہی: اللہ تعالیٰ کی شناخت و معرفت حاصل کرنا اور اس کی اطاعت بجا لانا، اللہ تعالیٰ کے اور شرع کے واجب کرنے کے ساتھ، نہ کہ براہِ عقل، واجب ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عقل آلۂ معرفت ہے اور موجب اس کا اللہ تعالیٰ ہے اور ایمان لانا عقلاً واجب ہے، لیکن پہلا قول ہی راجح ہے۔ وسعت سے زیادہ کسی کو مکلف نہیں بنایا جاتا: صحیح ترین موقف یہ ہے کہ کسی کو وسعت و طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بنایا جاتا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾[البقرۃ: ۲۸۶] [اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجایش کے مطابق] ممتنع بالغیر[2] کامکلف ٹھہرانا شرعاً جائز اور واقع ہے، جیسے فرعون سے یہ کہنا کہ ایمان لاؤ، حالانکہ یہ معلوم تھا کہ وہ ایمان نہیں لائے گا۔ جادو اور نظر حق ہے: جادو اور نظر کا لگنا حق ہے۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اَلْعَیْنُ حَقٌّ )) (رواہ الشیخان) [3] [نظر کا لگنا برحق ہے]
Flag Counter