Maktaba Wahhabi

118 - 579
اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ان کو ’’خیر التابعین‘‘ فرمایا گیا ہے۔ (رواہ مسلم) [1] تابعین کی فضلیت: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تابعین رحمہم اللہ امت کے افضل ترین افراد ہیں اور اس کی دلیل یہ حدیث ہے: (( خَیْرُالْقُرُوْنِ قَرْنِيْ، ثُمَّ الَّذیْنَ یَلُوْنَھُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ )) [2] [زمانوں میں سے بہترین زمانہ میرا ہے، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد آئیں اور پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد آئیں گے] امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ احناف کے نزدیک تابعی ہیں اور دوسرے لوگوں کے نزدیک وہ امام مالک رحمہ اللہ کی طرح تبع تابعی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ امام مالک رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ اسی طرح صحاح ستہ کے مولفین خیر القرون میں داخل ہیں۔ صحیح مسلم میں مروی حدیث میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوتھی صدی کو بھی بہتر قرار دینے کا ذکر آیا ہے۔[3] ان صدیوں اور زمانوں کی فضیلت علم، تقوی اور خیر القرون کے ساتھ قرب کی بنا پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علماے حدیث کی تعدیل فرمائی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( یَحْمِلُ ھٰذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُوْلُہٗ ))[4] [اس علم کو پچھلے طبقے میں سے وہ لوگ اٹھائیں گے جو عادل ہوں گے] اس اعتبار سے علماے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معنوی اصحاب ہیں رحمہم اللہ ۔ وللّٰہ الحمد۔ زمانوں کی فضیلت ہر جہت سے ممکن نہیں: بعض زمانوں کی بعض پر فضیلت، فضیلت کی ہر ایک جہت سے ممکن نہیں ہے، جس کی دلیل یہ حدیث ہے: (( مَثَلُ أُمَّتِيْ مَثَلُ الْمَطَرِ لَا یُدْرٰی أَوَّلُہٗ خَیْرٌ أَمْ آخِرُہٗ )) (رواہ الترمذي) [5]
Flag Counter