Maktaba Wahhabi

139 - 579
مذاھب الحلولیۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’اہلِ علم اس طرف گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے، اس کا علم ہر چیز کو محیط ہے اور اعمال اسی کی طرف بلند ہوتے ہیں۔‘‘[1] اس قول سے بھی استوا اور جہتِ فوق دونوں ثابت ہوتے ہیں۔ آٹھواں قول: حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ حجاز ہو یا عراق، شام ہو یا یمن؛ تمام ملکوں کے علما کو ہم نے جس مذہب پر پایا، وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے جدا، کیفیت معلوم ہوئے بغیر عرش کے اوپر ہے، جس طرح اس کا فرمان ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو علم کے ساتھ گھیرا ہوا ہے۔‘‘[2] نواں قول: حافظ ابو القاسم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہم یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اللہ اپنی مخلوق سے جدا اپنے عرش پر ہے، اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سنتا اور دیکھتا ہے۔[3] انتھیٰ۔ دسواں قول: امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’جو کوئی اس بات کا اقرار نہ کرے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے جدا ساتوں آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر ہے تو وہ کافر ہے، اس سے توبہ کروائیں، اگر وہ توبہ کر لے تو بہت اچھا، ورنہ اس کی گردن مار دیں۔‘‘[4] انتھیٰ۔ گیارھواں قول: امام محمد بن موصلی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں خوب کھول کر بیان کیا ہے کہ وہ آسمانوں کے اوپر عرش پر مستوی ہے۔[5] بارھواں قول: امام بغوی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اہلِ سنت کہتے ہیں کہ بلا کیف عرش پر قائم ہونا اللہ تعالیٰ کی
Flag Counter