Maktaba Wahhabi

165 - 579
آٹھویں فصل مذکورہ بالا آیات واحادیث محکم ہیں، متشابہ نہیں امام محمد بن موصلی نے اپنی کتاب ’’سیف السنۃ الرفیعۃ‘‘ میں قرآن وحدیث کے دلائل کے ساتھ استوا اور جہتِ فوق ثابت کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’وھذہ نصوص محکمۃ‘‘[1] [یہ سب دلائل محکم ہیں] حافظ ابن القیم رحمہ اللہ ’’اعلام الموقعین‘‘ میں رقم طراز ہیں: ’’یہ لوگ دو طرح سے سنتوں کو رد کرتے ہیں۔ ایک متشابہ قرآن یا حدیث کے ساتھ ان کو رد کرنا اور دوسرے محکم دلالت کو بیکار کرنے کے لیے محکم کو متشابہ ٹھہرانا۔ جب کہ صحابہ کرام، تابعین عظام اور امام شافعی، امام احمد، امام مالک، امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف، امام بخاری اور امام اسحاق بن راہویہ وغیرہ ائمہ حدیث کا طریقہ اس کے برعکس ہے کہ وہ متشابہ کو محکم کی طرف لوٹاتے ہیں اور محکم سے متشابہ کی تفسیر کرتے ہیں۔ وہ متشابہ کو اس لیے بیان کرتے ہیں تاکہ متشابہ اور محکم کی دلالت موافق ہو جائے اور نصوص ایک دوسرے سے مل کر ایک دوسرے کی تصدیق کریں، کیونکہ وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہیں۔ جو چیز اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اس میں اختلاف اور تناقض نہیں ہوتا، اختلاف وتناقض تو اس چیز میں ہوتا ہے جو غیر اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔‘‘[2] انتھیٰ۔ پھر حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس کی مثال میں ذکر کیا ہے کہ جیسے اس محکم اور معلوم بالضرورۃ امر کو رد کرنا جسے پیغمبر و رسول لائے ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کے مخلوق پر علو اور عرش پر مستوی ہونے کے اثبات کو اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل اور ان جیسے دیگر متشابہ فرامین کے ساتھ رد کرنا:
Flag Counter