Maktaba Wahhabi

170 - 579
نویں فصل کتاب و سنت کی نصوص کے ظاہر پر محمول ہونے اور مووّل نہ ہونے کا بیان شیخ حاج محدث محمد فاخر زائر الہ آبادی ثم المکی رحمہ اللہ نے ’’رسالہ نجاتیہ‘‘ میں فرمایا ہے: ’’کتاب و سنت کی شرعی نصوص اپنے ظاہر پر محمول ہیں، لہٰذا ہر شخص کے لیے ان میں سے جو سمجھ میں آئے، اس کے ساتھ کلام کرنا جائز ہے اور اسے چاہیے کہ وہ اس پر اعتقاد کرے اور ان میں سے جو موہم جسمیت وغیرہ ہو، اس پر بھی ظاہر کے موافق اعتقاد کرے، لیکن اس کے لازم اور متبادر سے بچے اور اس کی مراد کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر چھوڑ دے۔ شریعت میں وارد ہونے والی صفات بولنے سے کسی چیز پر وہم لازم آنے پر انھیں چھوڑ کر ایک طرف نہ ہو جائے۔ ہر لفظ کو بے کیف جو ں کا توں بولے۔ ہر ایک فرقے نے بعض مسئلوں میں یہ بات اختیار کی ہے، جیسے اشاعرہ وغیرہ نے آخرت کے متعلقہ امور میں اللہ تعالیٰ کی رویت وغیرہ کے مسئلے پر بے کیف تاویل کی راہ بند کی ہے اور جو کچھ وارد ہوا ہے اسے قبول کر لیا ہے۔ ’’معتزلہ حیات کی نفی نہیں کرتے، اس صورت میں ان کے قاعدے کے موافق جسمیت لازم آتی ہے، لہٰذا ضروری ٹھہرا کہ وہ سلبِ کیفیت کے قائل ہو کر ایمان لائیں۔ اسی طرح اہلِ حدیث، جو پیشواے اہلِ سنت ہیں، ہر مقدمے میں یہی اعتقاد رکھتے ہیں، جو کچھ وارد ہوا ہے اس پر ایمان لاتے ہیں اور عوام کی نظر میں جو کچھ اس سے لازم آتا ہے اس پر نظر نہیں کرتے ہیں، لہٰذا تم پر لازم ہے کہ تم ان کی پیروی کرو، کیوں کہ وہ اہلِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ان لوگوں کے ہاتھ سے فریاد ہے، جو اس چیز پر اعتقاد کرنے کو جسمیت اور مکان
Flag Counter