Maktaba Wahhabi

235 - 579
کرتا ہے، خصوصاً جب کہ وہ حق پرست لوگوں کی نگاہ میں اس سے کم درجے کا انسان ہو۔ نیز وہ اس ڈر سے باطل پر اصرار کرتا ہے کہ کہیں لوگوں کے دل اس سے جدا اور پریشان نہ ہو جائیں، اس لیے وہ حق کی طرف رجوع نہیں کرتا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کی موجودگی میں اپنے نفس کی مذمت و حقارت کرنے لگتا ہے، تاکہ لوگ اپنے دلوں میں اس کے متواضع ہونے کا اعتقاد رکھیں اور اس کی مدح و ثنا کریں، حالانکہ یہ خصلت ریاکاری میں سے ہے، جیسا کہ تابعین اور ان کے بعد والے علما نے اس پر تنبیہ کی ہے۔ ایسے عالم کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ مدح کو میٹھا جان کر اسے قبول کرنے کے سبب وہ بات ظاہر کرتا ہے جو صدق و اخلاص کے منافی ہوتی ہے، کیونکہ سچے شخص کو اپنی جان پر نفاق کا خوف لگا رہتا ہے اور وہ برے خاتمے سے ڈرتا ہے، لہٰذا وہ مدح و استحسان کے قبول کرنے سے بے پروا ہوتا ہے۔ علمِ نافع کی علامات: 1۔ اہلِ علمِ نافع کی علامات میں سے ایک علامت یہ ہے کہ وہ اپنے نفسوں کے لیے کوئی جاہ ومقام اور کسی کی مدح سرائی کی طرف نہیں دیکھتے۔ وہ دل سے تزکیہ و مدح کو مکروہ جانتے ہیں اور کسی شخص پر تکبر نہیں کرتے۔ حسن رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’إنما الفقیہ الزاھد في الدنیا والراغب في الآخرۃ البصیر بدینہ المواظب علی عبادۃ ربہ‘‘ [فقیہ تو صرف وہ ہوتا ہے جو دنیا سے بے پروا اور آخرت کی رغبت رکھنے والا ہو، اپنے دین کے ساتھ بصیرت رکھنے والا اور اپنے رب تعالیٰ کی عبادت پر ہمیشگی کرنے والا ہو] دوسری روایت میں ہے: ’’الذي لا یحسد من فوقہ، ولا یسخر من دونہ، ولا یأخذ علی علم علمہ للّٰہ ‘‘ [(فقیہ وہ ہے) جو اپنے سے بڑے اور فائق سے حسد نہیں کرتا، اپنے سے چھوٹے اور کمتر کا مذاق نہیں اڑاتا اور جو علم اس نے اللہ کے لیے پڑھایا ہے، اس پر اجرت نہیں لیتا] اس مفہوم سے ملتا جلتا ایک قول سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے۔[1]
Flag Counter