Maktaba Wahhabi

282 - 579
18۔ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے جس چیز کو علما نے فارسی میں ذکر کیا ہے، اس کا بولنا جائز ہے سوائے یَدْ کے فارسی میں، نیز یہ کہنا جائز ہے: بروئے خدا عزوجل[1] بلا تشبیہ و بلاکیفیت۔[2] اللہ کا قرب اور بعد براہ طولِ مسافت اور قصرِ مسافت کے ہے نہ وہ کرامت و اہانت کے معنی پر ہے۔ مطیع بلا کیف اللہ سے قریب ہے اور نافرمان بلا کیف اس سے بعید ہے۔ قرب، بعد اور اقبال کا وقوع مناجات کرنے والے پر ہے۔ اسی طرح جنت میں اللہ کی ہمسائیگی اور اس کے سامنے کھڑا ہونا بلا کیف ہے۔ 19۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ وہ مصاحف میں لکھا ہوا ہے۔ قرآن مجید کی تمام آیات معنی کلام کے اعتبار سے فضیلت و عظمت میں برابر ہیں، مگر بعض آیات کے لیے ذکر اور مذکور کے اعتبار سے فضیلت ہے جیسے آیۃ الکرسی۔ اسی آیت میں اللہ کے جلال، عظمت اور صفات کا ذکر ہے، چنانچہ اس میں دو فضیلتیں جمع ہو گئیں: ایک ذکر کی فضیلت اور دوسری مذکور کی۔ بعض آیات کے لیے فقط ذکر کی فضیلت ہے جیسے قصہ کفار، ان میں مذکور کے لیے کوئی فضیلت نہیں ہے، کیونکہ وہ لوگ کافر ہیں۔ اسی طرح سارے اسما و صفات عظمت و فضیلت میں یکساں ہیں، ان کے درمیان کوئی تفاوت وفرق نہیں ہے۔ 20۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین حالت کفر پر فوت ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب بھی کافر ہی فوت ہوئے۔ قاسم، طاہر اور ابراہیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے اور فاطمہ، رقیہ، زینب اور ام کلثوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں تھیں۔ ایک مشکل اور اس کا حل: علم توحید کی باریکیوں میں سے جب کوئی چیز انسان پر مشکل ہو تو اسے یہ چاہیے کہ فی الحال وہ اس بات کا، جو اللہ کے نزدیک صواب اور درست ہے، اعتقاد کر لے یہاں تک کہ اس کی کسی عالم سے ملاقات ہو اور اس سے وہ دریافت کرلے۔ لیکن اس کی طلب میں تاخیر کرنا جائز ہے نہ وہ توقف کرنے میں معذور ہے، بلکہ توقف کرنے سے وہ کافر ہو جاتا ہے۔
Flag Counter