Maktaba Wahhabi

308 - 579
انھوں نے رویت، سمع، بصر، معراج جسمانی، عذابِ قبر، میزان اور صراط کی تاویل کی ہے اور وہ حشرِ اجساد اور وجودِ جنت کا جنت کی حسی پناہ گاہ کے ساتھ اقرار کرتے ہیں۔ ’’ومعرفۃ القصد في أمثال ھذہ الاشیاء دقیق لا یطلع علیہ إلا موفق یدرک الأمور بنور الٰھي وھو من علم المکاشفۃ فلا نخوض فیہ۔‘‘ [اس طرح کی چیزوں میں درمیانی راہ کی پہچان حاصل کرنا دقیق اور باریک ہے، صرف صاحبِ توفیق ہی اس پر مطلع ہو سکتا ہے اور وہ نورِ الٰہی کے ساتھ اس کا ادراک کر لیتا ہے، اور اس کا تعلق علم مکاشفہ سے ہے جس میں ہم خوض وبحث نہیں کرتے ہیں] ذاتِ الٰہیہ کی معرفت کے اصول: حاصل کلام یہ ہے کہ کلمہ شہادتین اس ایجاز کے باوجود اثباتِ الہ، صفاتِ الہ، افعالِ الہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق وسچائی کو متضمن ہے اور ایمان کی بنیاد انھیں چار ارکان پر ہے: ایک معرفتِ ذات، جس کا مدار دس اصولوں پر ہے۔ پہلی اصل: واجب الوجود کے وجود کی معرفت، عقل اور نقل دونوں اس پر دلیل ہیں اور من جملہ نقلی دلائل کے ایک یہ آیت ہے: ﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّھَارِ وَ الْفُلْکِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِیْ الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآئِ مِنْ مَّآئٍ فَاَحْیَا بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَ بَثَّ فِیْھَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ﴾[البقرۃ: ۱۶۵] [بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور اس بادل میں، جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر کیا ہوا ہے، ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں
Flag Counter