Maktaba Wahhabi

339 - 579
مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو چاہا وہ ہوا اور جو نہ چاہا وہ نہ ہوا۔ کوئی شخص اس کے کرنے سے پہلے کچھ نہیں کر سکتا اور نہ اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر ہو سکتا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ یہ کام وہ نہیں کرے گا اسے کوئی نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی خالق نہیں ہے۔ بندوں کے تمام کام اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں۔ بندے کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ ہی نے مومنوں کو اطاعت کی توفیق دی ہے اور کافروں کو ایمان والوں کے مقابلے میں بے یار ومددگار رکھا ہے۔ وہ مہربان ہے، اس نے ان کی طرف نظرِ رحمت سے دیکھا اور ہدایت فرمائی۔ وہ کافروں پر مہربان ہوا نہ ان کی اصلاح کی اور نہ ان کو راہ دکھائی۔ اگر وہ ان کو سنوارتا وہ سب صلحا ہو جاتے، اگر وہ انھیں راہ دکھاتا تو وہ سب راہ یاب اور کامیاب ہو جاتے۔ اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ سب کفار کو سنوار دے، ان پر مہربانی کرے، یہاں تک کہ وہ سب ایماندار ہو جائیں، جس طرح اس نے فرمایا ہے: ﴿فَلَوْشَآئَ لَھَدٰکُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾[الأنعام: ۱۴۹] [سو اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا] لیکن اس نے یہی چاہا کہ وہ کافر رہیں جس طرح کہ اس کے علم میں تھا، اس لیے ان سے دست کش ہو گیا، انھیں گمراہ کیا اور ان کے دلوں پر مہر لگائی۔ صفاتِ الٰہیہ: اہلِ حدیث اس بات پر ایمان لائے ہیں کہ لوگ اپنے نفس کے نفع و ضرر کے مالک نہیں ہیں مگر جو اللہ تعالیٰ چاہے۔ وہ اپنے تمام کاموں کو اللہ ہی کے حوالے کرتے ہیں، ہر وقت اپنی حاجت اللہ کی طرف پیش کرتے ہیں اور ہر حال میں اس کے در کے فقیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ سنتا ہے، شک نہیں کرتا، دیکھتا ہے شک نہیں کرتا، بے جہل کے علیم ہے، بے بخل کے جواد وسخی ہے، نسیان اور سہو کے بغیر حفیظ ہے، بے غفلت کے قریب ہے۔ وہ بولتا ہے، نظر کرتا ہے، ہنستا ہے، خوش ہوتا ہے، پسند کرتا ہے، مکروہ رکھتا ہے، دشمن رکھتا ہے، راضی ہوتا ہے، خفا ہوتا ہے، رحم کرتا ہے، بخشتا ہے، معاف کرتا ہے، دیتا ہے، روکتا ہے اور ہر رات آسمان دنیا کی طرف جس طرح چاہتا ہے اترتا ہے۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سمیع وبصیر ہے۔بندوں کے دل اس کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے انھیں الٹتا پلٹتا ہے۔ اس نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے اپنی صورت پر بنایا۔ قیامت کے دن آسمان وزمین
Flag Counter