Maktaba Wahhabi

36 - 579
یعنی جن لوگوں نے اللہ کے سوا اپنے کار ساز بنا لیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم ان کی پوچا صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہماری رسائی کرا دیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس اختلاف کا فیصلہ تو قیامت کے دن ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر اور جھوٹ کی گواہی دی اور فرمایا کہ ہم کبھی انھیں راہِ راست پر نہیں لائیں گے۔ ﴿ اِِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ﴾[الزمر: ۳] یہ اس شخص کا حال ہے جس نے اللہ کے سوا کسی کو کارساز، دوست اور مددگار بنایا ہے اور وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ ولی اس کو اللہ کے قریب کر دے گا۔ ایسا شخص بڑا نایاب ہے جو اس مصیبت سے بچ گیا ہو، بلکہ اس سے زیادہ کم یاب وہ شخص ہے جو اس کام سے روکنے والے کا دشمن نہ ہو۔ موجودہ دور کے مشرکوں کے دلوں میں اور ان کے اسلاف کے دلوں میں یہی بات تھی کہ ہمارے یہ معبود اللہ کے پاس ہماری سفارش و شفاعت کریں گے، اسی لیے انھوں نے ان معبودوں کو اپنا سفارشی سمجھا تھا اور یہ عین شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کا رد کیا ہے اور یہ خبر دی ہے کہ ساری شفاعت صرف اللہ کے لیے ہے، اس کے پاس کوئی کسی کی شفاعت نہیں کرے گا، مگر وہ شخص جس کو خود اللہ اس بات کی اجازت دے کہ ہاں تو اس فلاں شخص کی شفاعت کر اور یہ شفاعت کی اجازت اس شخص کے حق میں ہو گی جس کے قول وعمل کو اللہ تعالیٰ پسند کرے گا، لہٰذا ایسے لوگ یہی اہلِ توحید ہوں گے جنھوں نے اللہ کے سوا کسی کو اپنا سفارشی نہیں سمجھا تھا۔ وہ صرف اللہ کی عبادت کرنے والے تھے اور اللہ اکیلا ان کا معبود تھا۔ مشرک اور موحد کی مثال: ایسے لوگوں کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا رَّجُلًا فِیْہِ شُرَکَآئُ مُتَشٰکِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ھَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ بَلْ اَکْثَرُھُمْ لاَ یَعْلَمُوْن﴾[الزمر: ۲۹] [اللہ نے ایک آدمی کی مثال بیان کی جس میں ایک دوسرے سے جھگڑنے والے کئی شریک ہیں اور ایک آدمی کی جو سالم ایک ہی آدمی کا ہے، کیا دونوں مثال میں برابر ہیں؟ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے] یعنی اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص (غلام) کے متعلق یہ بیان کیا ہے جس کے کئی مالک ہیں اور ان
Flag Counter