Maktaba Wahhabi

363 - 579
گیارھویں فصل شیخ عبد الوہاب شعرانی رحمہ اللہ کی تالیف ’’الیواقیت والجواہر‘‘ کے مطابق شیخ محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کے عقیدے کا بیان ہر مومن کے لائق یہ ہے کہ وہ اپنے عقیدے کی تصریح کرے اور سب کے سامنے پکار کر کہہ دے کہ میرا یہ اعتقاد ہے۔ اب اگر وہ اعتقاد صحیح ہو گا تو وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے اعتقاد کی گواہی دیں گے اور اگر یہ اعتقاد درست نہ ہو گا تو وہ لوگ اس کا فساد اور خرابی واضح کر دیں گے، تا کہ یہ شخص اس سے توبہ کرے۔ دیکھو! ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اپنا گواہ مقرر کیا تھا، حالانکہ وہ لوگ مشرک تھے، اس کے باوجود ان کو اپنی جان پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک سے اپنی برائت اور اللہ کی وحدانیت کے اقرار پر گواہ ٹھہرایا تھا، کیونکہ ان کو یہ بات معلوم تھی کہ اللہ تعالیٰ جہان والوں کو اپنے سامنے کھڑا کر کے اس ہولناک موقف میں ان سے سوال کرے گا اور ہر گواہ کو اپنی گواہی ادا کرنی پڑے گی، وہاں پر امین اپنی امانت ادا کرے گا، موذن کے لیے ہر سامع گواہی دے گا۔ یہاں تک کہ کفار بھی گواہی دیں گے۔ لہٰذا شیطان اذان سننے کے وقت پشت پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے تا کہ اذان نہ سنے اور اس کی گواہی نہ دینا پڑے اور وہ ان لوگوں میں سے نہ ٹھہرے جو اس کی سعادت میں سعی اور کوشش کرنے والے ہیں۔ یہ شیطان ۔لعنہ اللّٰہ۔ ہمارا خالص دشمن اور عدو محض ہے، وہ کب ہماری بھلائی اور بہتری چاہتا ہے۔ پس دشمن کو اس بات سے چارہ نہیں ہے کہ جس بات پر تو نے اسے گواہ ٹھہرایا ہے، وہ اس کی گواہی دے، کیونکہ اس مشہد حق میں یہ بات سچ مچ ہو گی تو پھر تیرے دوست کا گواہی دینا جو تیرا ہم مذہب اور اچھا آدمی ہے، تجھے چاہیے کہ تو اس دارِ دنیا میں اپنے نفس پر وحدانیت اور ایمان کا اسے گواہ بنا لے۔ لہٰذا اے میرے اخوان واحباب! میں تمھیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اللہ تعالیٰ،
Flag Counter