Maktaba Wahhabi

38 - 579
سفارشی مقرر کرنے، ان کی عبادت کرنے اور اللہ کو چھوڑ کر ان سے دوستی رکھنے سے حاصل ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس زعم باطل کی تردید کی اور فرمایا کہ شفاعت کا سبب صرف توحید ہے۔ اللہ تعالیٰ سفارش کرنے والے کو اجازت بخشے گا کہ توشفاعت کر، تب کہیں وہ شفاعت کرے گا۔ مشرک کا یہ اعتقاد کہ جس نے کسی کو اپنا ولی اور سفارشی مقرر کیا ہے، وہ اس کی شفاعت کرے گا اور اللہ کے ہاں یہ شفاعت فائدہ دے گی، جس طرح بادشاہوں اور اصحابِ اقتدار کے خاص لوگ اپنے دوستوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں، محض جہالت ہے۔ ان کو یہ علم نہیں ہے کہ اللہ کے پاس اس کی اجازت کے بغیر کوئی شفاعت نہیں کر سکتا اور اللہ صرف اس شخص کے لیے شفاعت کی اجازت دیتا ہے جس کے قول و عمل کو وہ پسند فرماتا ہے۔ شفاعت کا صحیح تصور: اللہ تعالیٰ نے فصل اول میں یوں فرمایا ہے: ﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾[البقرۃ: ۲۵۵] [کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے؟] اور دوسری فصل میں یوں کہا ہے: ﴿ وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی﴾[الأنبیائ: ۲۸] [اور وہ سفارش نہیں کرتے مگر اسی کے لیے جسے وہ پسند کرے] اور تیسری فصل یہ ہے کہ وہ توحید اور اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کے قول وعمل کو پسند نہیںکرتا۔ یہاں دو کلمے ذکر کیے جاتے ہیں، جن کے متعلق تمام پہلے اور بعد میں آنے والوں سے سوال ہو گا۔ ابو العالیہ کہتے ہیں: ’’کلمتان یسئل عنھما الأولون والآخرون: ماذا کنتم تعبدون؟ وماذا أجبتم المرسلین؟‘‘[1] [اول و آخر تمام لوگوں سے دو باتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا، ایک یہ کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے اور دوسرے تم نے رسولوں کو (ان کی دعوت کا) کیا جواب دیا؟]
Flag Counter